اسکردو: دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی K-2پر لاپتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیما علی سدہ پارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ میرے والد علی سدرہ کا زندہ بچنا ممکن نہیں، میت تلاش کی جائے۔
واضح رہے کہ محمد علی سدرہ اور ان کی ٹیم کے دیگر 2 کوہ پیماؤں کی تلاش کیلئے آج بروز اتوار 7 فروری کو دوبارہ سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔پاک آرمی ایوی ایشن کے 2 ہیلی کاپٹر آج پھر 7000 سے زیادہ کی بلندی تک کوہ پیماؤں کی تلاش کا عمل شروع کر رہے ہیں۔
علی سدہ پارہ، جان اسنوری اور ژاں پابلو کا آخری مرتبہ بیس کیمپ سے رابطہ جمعہ کے روز ہوا تھا۔کے ٹو بیس کیمپ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق محمد علی سدپارہ، آئس لینڈ کے جان اسنوری اور چلی کے ژاں پابلو موہر کے ساتھ آخری رابطہ جب ہوا تھا تو وہ تینوں 8200 میٹر کی بلندی پر موجود تھے۔
نیپالی کوہ پیما چھینک داوا شرپا کی جانب سے معلومات کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹر نے تلاش کے لیے 7000 میٹر بلندی تک پرواز کی اور واپس اسکردو لوٹ گیا۔ پہاڑ اور بیس کیمپ میں صورت حال خراب تر ہو رہی ہے۔ ہمیں مزید آگے بڑھنا چاہتے تھے لیکن موسم اور تیز ہوائیں اس کی اجازت نہیں دے رہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کیمپ ون میں بحفاظت پہنچ گئے ہیں اور جلد ایڈوانس بیس کیمپ تک پہنچ جائیں ہیں اور ان کے لیے بیس کیمپ سے ایڈوانس بیس کیمپ افرادی مدد بھیجی جا رہی ہے۔
کے ٹو بیس کیمپ سے 30 گھنٹوں تک رابطہ نہ ہونے پر تینوں کوہ پیماؤں کی تلاش شروع کی گئی۔ کوہ پیماؤں نے 2 فروری کو بیس کیمپ سے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔
الپائن کلب کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ریسکیو آپریشن کے لیے پائلٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو اونچائی پر پرواز کرے۔ پہاڑ پر درجہ حرارت بہت کم ہے، جب کہ 6500 میٹر کے اوپر کے علاقے میں ہوا کی رفتار 35 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ ہے۔ کلب کے مطابق بیس کیمپ میں آکسیجن بوتلیں، ماسک، ریگولیٹرز اور دوسرا سامان تیار کر کے رکھا گیا ہے۔
کوہ پیما ہ ساجد علی سدپارہ جمعے کی شام کو واپس سی تھری آ گئے تھے کیونکہ ان کا آکسیجن ریگولیٹر کام نہیں کر رہا تھا تاہم دیگر کوہ پیماؤں نے بلندی کی طرف سفر جاری رکھا تھا۔ ان کے بیٹے ساجد سد پارہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جمعہ 5 فروری کے روز کے ٹو سر کیا تھا۔
جس کے بعد انہیں موسمِ سرما میں اس چوٹی کو سر کرنے والے پہلے عالمی کوہ پیما ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا۔ چوٹی سر کرنے کی خبر ملتے ہی ان کے آبائی علاقے میں جشن منایا گیا۔
کے ٹو کی انتہائی بلند چوٹی سر کرنے کی کامیاب مہم جوئی کے بعد علی سدپارہ اور ان کی ٹیم واپسی میں تاخیر کا شکار ہے۔ علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کو جمعہ کی رات 2 بجے تک کیمپ واپس پہنچنا تھا، تاہم ٹیم سے مواصلاتی رابطہ کل سے منقطع ہے۔