جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کااہلخانہ کی ملکیتی جائیدادوں کی منی ٹریل دینے سے انکار

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Justice Issa raises serious questions over larger bench for presidential reference

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نے اہلخانہ کی ملکیتی جائیدادوں کی منی ٹریل دینے سے انکار کر دیا،جسٹس فائز عیسیٰ نے موقف اپنایا  کہ وہ اپنے اہلخانہ کی زیرملکیت جائیدادوں کی منی ٹریل دینے کے پابند نہیں۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب الجواب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مری اہلیہ اور بچے میرے زیرِکفالت نہیں ہیں، مجھے اپنے اہلخانہ کے مالی معاملات کے متعلق تفصیلات کا علم نہیں ہے بالکل ویسے ہی جیسے میرے اہلخانہ میرے مالی معاملات کے متعلق نہیں جانتے اس لیے انہیں اہلیہ اور بچوں کے زیرملکیت جائیدادوں کی تفصیل سے آگاہ کرنے کا نہیں کہا جا سکتا ہے.

اس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف ریفرنس میں اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کریاتھا،جواب میں کہا گیا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ برطانیہ میں تین جائیدادوں کے اصل مالک ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بچے جائیدادوں کے بے نامی دار ہیں۔

 جواب میں کہا گیا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد خریدنے کے ذرائع بتانے سے گریز کر رہے ہیں ،بطور اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل کی معاونت کرنا آئینی ذمہ داری ہے،اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا ہے کہ وزیر قانون کا بار کونسلز میں چیک تقسیم کرنا غلط نہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے الزامات محض مفروضوں پر مبنی ہیں۔

Related Posts