ناروے کی کوہ پیما کرسٹین ہارلیا کو کے ٹو کی چوٹی سر کرنے کی کوشش میں پاکستانی شیرپا حسن کو نہ بچانے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ناروے کی کرسٹین ہاریلا سمیت شیر پا محمد حسن کو زخمی حالت میں پہاڑ سے لٹکتا چھوڑ کر آگے بڑھنے والے کوہ پیماؤں کی اس حرکت کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔
#K2Trajedy
Top female climber Tamara Lungar exploded on the human tragedy on K2 & behaviour of follow climbers there.
Read her exact words of a true alpinist, who lost a close mate in K2 Winter 2021“ I have now really needed a few days to sort out my thoughts because I am pic.twitter.com/x3L97FLPvw
— The Northerner (@northerner_the) August 10, 2023
ناقدین کا کہنا ہے کہ محمد حسن کی جگہ اگر کوئی مغربی کوہ پیما ہوتا تو اُسے کبھی اس طرح مرنے کیلئے نہیں چھوڑا جاتا، محمد حسن کے ساتھ دوسرے درجے کے انسان کی طرح سلوک کیا گیا، کسی نے اُس کی ذمہ داری نہیں لی۔
پاکستان ویمنز فٹبال ٹیم کی کپتان ماریہ خان کا سعودی کلب سے معاہدہ ہوگیا
واقعے کے بعد ہمالیہ کے پہاڑوں میں مقامی شرپاز کے ساتھ روا رکھا جانے والے سلوک پر بھی بحث شروع ہوگئی ہے۔
37 سالہ کوہ پیما کرسٹین ہاریلا نے اپنے دفاع میں کہا ہے کہ اُن کی ٹیم نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی لیکن موسمی حالات کی وجہ سے ریسکیو ممکن نہ ہوسکا۔
تاہم واقعے کی ڈرون فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صرف ایک شخص نے محمد حسن کو بچانے کی کوشش کی تھی جبکہ کرسٹین سمیت سب اُسے چھوڑ کر آگے بڑھ گئے تھے۔
کرسٹین نے 27 جولائی کو کے ٹو سر کیا جس کے بعد وہ 3 مہینے میں 8 ہزار سے اُونچے تمام پہاڑ سر کرنے والی دنیا کی تیز ترین کوہ پیما بن گئیں۔