نور جہاں ڈرامہ ریلیز سے پہلے ہی تنقید کا نشانہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

‘Noor Jahan’ drama draws criticism over regressive women portrayal

سینئر اداکارہ صبا حمید کا ڈرامہ ’نور جہاں‘ رجعت پسند کہانی کی وجہ سے ریلیز سے پہلے ہی شدید تنقید کی زد میں آگیا ہے۔

پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو کمزور بنا کر پیش کرنا کوئی نئی بات نہیں لیکن بہت سی کہانیوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے تاہم بدقسمتی سے صبا حمید کی اداکاری میں کوئی نئی چیز نہیں دکھائی گئی۔

زنجبیل عاصم شاہ کے تحریر کردہ اور مصدق ملک کی ہدایت کاری میں بننے والے اس ڈرامے میں سب کچھ ہے، ایک شاندار کاسٹ اور طاقتور پروڈکشن تاہم اس میں خواتین کی تصویر کشی کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین ناراض دکھائی دیتے ہیں۔

صبا حمید کے علاوہ ڈرامے میں نور حسن، کبریٰ خان، ہاجرہ یامین، زویا ناصر اور علی رحمان خان شامل ہیں۔ ٹریلر کے مطابق کہانی ایک آمرانہ بزرگ خاتون کے گرد گھومتی ہے جو اپنے بیٹوں کی زندگیوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔

ٹریلر میں وہ ایک بادشاہ کی کہانی بیان کر رہی ہیں جو بیٹی کی پیدائش کے بعد عزت اور قد کاٹھ کھو دیتا ہے۔ اجارہ داری اس نقصان دہ خیال کو برقرار رکھتی ہے کہ عزت حاصل کرنے کے لیے آدمی کے بیٹے ہونے چاہئیں۔

یہ ڈرامہ جو 25 مئی کو ریلیز ہونے والا ہے، بہت سے ناظرین نے اس طرح کے نقصان دہ کرداروں کو قبول کرنے پر تجربہ کار اداکارہ صبا سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ دنیا آگے بڑھنے کے باوجود پاکستان دوگنی رفتار سے پیچھے جا رہا ہے۔

ہمارے میڈیا میں خواتین کی دقیانوسی نمائندگی کا مظاہرہ کرنا پاکستان میں کوئی نئی بات نہیں ہے جہاں خواتین کو ڈاکٹروں، افسروں، فوج، کھیلوں کی خواتین، اور کاروباری خواتین جیسے مستند کرداروں کی بجائے گھریلو خواتین، پیشہ ور افراد اور افسروں کے معاون اور مزدور کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔

 

Related Posts