عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ملکۂ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ملکۂ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج منائی جا رہی ہے
عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ملکۂ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج منائی جا رہی ہے

بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارہ ملکۂ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج ملک بھر میں منائی جا رہی ہے۔ معروف فلمی و غزل گلوکارہ کو تمغۂ امتیاز اور پرائڈ آف پرفارمنس سمیت متعدد اعزازات حاصل ہوئے۔

ملکۂ ترنم نور جہاں کے گیت آج بھی زباں زدِ عام و خاص ہیں جبکہ 21 ستمبر 1926ء کو پنجاب کے شہر قصور میں جنم لینے والی اللہ وسائی کا فلمی نام نور جہاں رکھا گیا۔

Image result for nOOR JAHAN

سب سے پہلی فلم نور جہاں نے 1935ء میں کی جس میں انہوں نے چائلڈ اسٹار کی حیثیت سے اداکاری کے جوہر دکھائے اور بعد ازاں اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری میں بھی نام کمایا۔

فنِ گلوکاری میں پلے بیک سنگر کے طور پر نور جہاں کی انٹری 1941ء میں ہوئی۔ تقسیمِ برصغیر سے قبل انہوں نے خاندان نامی ایک اور فلم میں کام کیا۔ 

Image result for nOOR JAHAN

آج نور جہاں کی 19ویں برسی کے موقعے پر  ان کے گائے گئے خوبصورت گیتوں کو یاد کیا جا رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق انہوں نے اپنی گائیکی کے کیرئیر کے دوران  10  ہزار کے قریب گیت گائے۔

ملکۂ ترنم نور جہاں کو ابتدائی طور پر بابا غلام محمد نے موسیقی کی تعلیم دی اور کلاسیکی موسیقی کے اہم اسباق سے آشنا کیا۔انہوں نے صرف گلوکاری میں ہی نام نہیں کمایا بلکہ ابتدا ہی سے ان کا نام برصغیر کی اہم فلم اداکاراؤں میں شمار ہوتا ہے۔

Image result for nOOR JAHAN

ملکہ ترنم نور جہاں نے فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ اپنی آواز کا جادو جگانا بھی جاری رکھا۔نور جہاں نے سید شوکت حسین رضوی سے شادی کی جن سے ان کی ایک بیٹی ظلِ ہما اور دو بیٹے اکبر رضوی اور اصغر رضوی پیدا ہوئے۔

بعد ازاں شوہر سے علیحدگی ہوئی تو بچوں کو ملکۂ ترنم نے اپنے پاس رکھ لیا۔ اپنی ماں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گلوکاری میں نام کمانے والی ظلِ ہما سمیت ان کی تمام اولادوں کا بھی انتقال ہوچکا ہے۔

فیض احمد فیض کی نظم مجھ سے پہلی سی محبت آج بھی روزِ اول کی طرح سدابہار اور مشہور ہے جسے نور جہاں کی آواز نے ایک نئی زندگی عطا کی۔ 

ملکہ ترنم نور جہاں کی خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی تمغہ پرائڈ آف پرفارمنس اور نشانِ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ اس کے علاوہ  پاک بھارت جنگ 1965ء کے دوران ملکہ ترنم کے گائے ہوئے قومی نغمے ایک الگ مقام رکھتے ہیں۔

طویل علالت کے بعد 23 دسمبر 2000ء کو ملکہ ترنم نور جہاں کا 73 سال کی عمر میں انتقال ہوا جس کے بعد  کراچی کے ڈی ایچ اے قبرستان میں نور جہاں کو سپردِ خاک کردیا گیا۔

Related Posts