کراچی: عالمی شہرت یافتہ امریکی اسکالر نوم چومسکی حبیب یونیورسٹی کراچی میں 7 دسمبر کو یوحسن لیکچر سے خطاب کریں گے، عالمی شہرت یافتہ فلسفی، ماہر لسانیات، سماجی نقاد اور سیاسی کارکن نوم چومسکی حبیب یونیورسٹی کراچی کے چھٹے یوحسن لیکچر سے 7 دسمبر بروز پیر کوخطاب کریں گے۔
لیکچر کا موضوع ” صدر ٹرمپ کے بعد جمہوریت کا مستقبل، ایٹمی جنگ اور ماحولیاتی تباہی کے خطرات: کیا دنیا خطرے سے بچ نکلی ہے یا محض انجام تاخیر کاشکار ہوا ہے؟” ہوگا۔ صدر ٹرمپ کی کئی پالیسیز سے موجودہ دنیا کو بہت سے اضطراب کا سامنا کرنا پڑا۔
بالخصوص حال ہی میں امریکہ کی جانب سے عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ کو خیرباد کہنے، اسی طرح مئی 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معائدے میں امریکہ کی دستبرداری اور امریکہ میں نسل پرستی اور قوم پرستی جیسے جذبات کو پروان چڑھنے سے دنیا کو درپیش چیلنجز میں اضافہ ہوا ہے۔
کئی ماہرین کے خیال میں ان پالیسیوں کے اثرات بھارت، برازیل اور دیگر اہم ممالک پر بھی نظر آتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی پالیسیوں کے اثرات صرف اُس ملک کی سرحدوں تک محدود نہیں رہتے بلکہ اس سے دنیا کے دیگر ممالک بھی اپنی پالیسیوں کی سمت متعین کرتے ہیں۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ کی شکست ان نظریات کو آگے بند باندھنے میں معاون ثابت ہوپائے گی؟کیا امریکہ کے آئندہ صدر جو بائیڈن ماحولیات کے بچاؤ کی عالمی کوششوں کو سبوتاژ کرنے، ایٹمی پھیلاؤ اورنسل پرستی کے بڑھتے ہوئے رحجانات کی روک تھام، بقائے باہمی کے اصول اور شراکت پر مبنی عالمی نظام کو جمہوری روایات کے ذریعے دنیا کو پُرامن بنانے میں اپنا قائدانہ کردار ادا کرپائیں گے۔
یا صدر ٹرمپ کی جانب سے کھولے گئے پنڈورا بکس کے آگے محض عارضی بند ہی باندھ پائیں گے؟ پروفیسر نوم چومسکی ان معاملات پر دنیا میں ایک معتبر رائے دینے والے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور وہ حبیب یونیورسٹی میں طلبہ سے اپنے خطاب میں ان اور اسی طرح کے دیگر نکات پر اپنی ماہرانہ رائے دیں گے۔ پاکستان اور حبیب یونیورسٹی کے طلبہ کے لئے یہ اعزاز ہے کہ وہ اتنے بڑے مدبر کی بصیرت افروز گفتگو سے مستفید ہوسکیں گے۔