لاہور: پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف سے میٹنگز میں کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا، ہمارا ایک ہی مطالبہ شفاف الیکشن کا ہے۔انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آجائے گا، کہا گیا سائفرمن گھڑت بیانیہ ہے، اگر من گھڑت کہانی تھی تو پھر ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی؟
سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے تمام احتجاج پرامن ہوئے، 25مئی کوحکومت نے تشدد کیا ہم تو پُر امن تھے، ہماری پالیسی بڑی واضح ہے،مارچ قانون کے دائرے کے اندر ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ سب کی خواہش ہے ادارے سیاست میں حصہ نہ لیں، اگر ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے تو آسانیاں ہوں گی، کل ہمارے ایک ساتھی نے پریس کانفرنس کی، کل کی پریس کانفرنس کا مقصد لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی کوشش تھی، پریس کانفرنس کے بعد لندن کے بیانات سے پول کھل گیا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ پرامن ہو گا، کہا جارہا ہے سیاسی عدم استحکام کسی صورت قبول نہیں ہوگا، عدم اعتماد کے دن سیاسی عدم استحکام شروع ہوا تھا، عدم استحکام ہم نے پیدا نہیں کیا ہم تو جمہوری حل پیش کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میٹنگ کا ذکر کیا گیا، میٹنگ ہوتی ہے، کیا میٹنگ میں کوئی غیر آئینی فرمائش کی تھی، ہرگز نہیں، بار بار کہا ہمارا ایک نکاتی ایجنڈہ الیکشن ہمارا ایجنڈہ ہے۔
کورونا کے دوران فوج کے کردارکی عمران خان نے تعریف کی، تحریک انصاف کبھی خلیج نہیں چاہتی نا چاہتے ہیں، پچھلے دنوں کانفرنس میں جو نعرے لگے اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آجائے گا، کہا گیا سائفرمن گھڑت بیانیہ ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے، سائفرایک حقیقت تھی اورہے، کامرہ کی نشست کا ذکر ہوا، عمران خان اور میں بھی موجود تھے، جب سائفر کا ذکر آیا تو ہمیں تو کہا گیا تھا بالکل حساس مسئلہ اور ڈی مارش ہونا چاہیے، اسی کو سامنے رکھتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر من گھڑت کہانی تھی تو پھر ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی؟ یہ بھی تاثردیا گیا سفیرکے بیانیے کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی، سفیر نے سائفرمیں کہا سفارتی تجربے میں ایسی گفتگو استعمال ہوتے نہیں دیکھی۔
مزید پڑھیں:انسانوں کے معاشرے میں حکم ہے ناانصافی کا مقابلہ کرو،عمران خان
سفیرنے کہا یہ دھمکی تھی، ہم نے نہیں، سفیر نے ڈی مارش کی تجویز دی تھی، نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں ڈی مارش کرنے کا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا، بیانیہ گھڑنے والی بات کا حقیقت سے تعلق نہیں۔