واشنگٹن: امریکا نے پاک ایران تعلقات میں پیش رفت اور بارڈر مارکیٹ کے مشترکہ افتتاح پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے حال ہی میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ پاک ایران بارڈر مارکیٹ کے ساتھ ساتھ 100 میگا واٹ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کیا تاہم ترجمان امریکی وزارتِ خارجہ نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
عرب لیگ کا مسلم امہ کے مسائل متحد ہوکر حل کرنے کا عزم
اپنے حالیہ دورۂ بلوچستان کے دوران ایرانی صدر کے ہمراہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر سے مفید اور مثبت گفتگو رہی۔ پاکستان نے ایران کو سی پیک کے متعلق بھی تجاویز پش کردیں۔
پاکستانی میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ہم وزیر اعظم شہباز شریف اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی ملاقات سے آگہی رکھتے ہیں تاہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔ پاکستان اور امریکا کے دو طرفہ تعلقات ہیں۔
ترجمان امریکی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ دو طرقہ تعلقات میں پاکستان کی اقتصادی ترقی، توانائی اور ماحولیات امریکا کی ترجیحات میں شامل ہیں، یہی تریحات گرین الائنس کی بنیاد بھی قائم کرتی ہیں۔ امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں امریکا آگے رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دورنا امریکا نے پاکستان میں 25 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی ہے۔ اس سے پاکستان کو صاف توانائی کے حصول میں مدد ملی۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں جنرل الیکٹرک کی ونڈ ٹربائن، کنٹرول سسٹم اور آلات بڑے پیمانے پر استعمال ہورہے ہیں۔ اس سے پاکستان کی قابلِ تجدید توانائی کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔