نو سال بمقابلہ نو ماہ: مراد کا خواب، مریم کا انقلاب، سائیں اب بھی پیچھے!

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

"9 Years vs. 9 Months: Murad's Dreams, Maryam's Revolution

کراچی میں اتوار کے روز معروف تاجر رہنما عتیق میر کی طرف سے وفاقی وزیر احسن اقبال سے ازراہ مذاق مراد علی شاہ کے بدلے مریم نواز کو وزیراعلیٰ سندھ بنانے کی بات نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو اوپر سے نیچے تک ہلاکر رکھ دیا ہے جس کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے ہنگامی طور پر آج کراچی میں تاجروں سے ملاقات کا فیصلہ کیا ۔

اس تقریب میں بھی 9 سال سے سندھ پر مسلط وزیراعلیٰ اپنی کارکردگی کا بتانے کے بجائے وہی گھسی پٹی تقریر اور چار سڑکوں اور پلوں کے دعوے کرکے چل دیئے۔یہ حقیقت ہے کہ پاکستان مختلف مسائل سے دوچار ہیں لیکن یہاں نیتوں کا بھی فقدان ہے۔

یوں تو بلوچستان اور خیبر پختونخوا بدترین کارکردگی میں سب سے آگے ہیں تاہم 9 سال سے سندھ میں حکومت کرنیوالے مراد علی شاہ دور دور تک کوئی عوام خدمت کا منصوبہ گنوانے سے قاصر ہیں جبکہ بطور صحافی ہم روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے عوام منصوبوں کے حوالے سے اقدامات رپورٹ کرتے ہیں۔
جہاں سندھ میں پیپلزپارٹی کو حکومت کرتے 17 سال اور مراد علی شاہ کو 9 سال ہوچکے ہیں وہیں مریم نواز پہلی بار پارلیمانی سیاست اور وزارت اعلیٰ کے منصب پر پہنچی ہیں تاہم اس کے باوجود ان کے اقدامات قابل تعریف ہیں جبکہ سندھ حکومت کی کارکردگی کی بات آئے تو ہمیشہ انیل کپور کی فلم نائیک کا ایک جملہ یاد آجاتا ہے جبکہ امریش پوری اپنے وزیرخزانہ سے پوچھتے ہیں کہ ایک دن کی آمدن کتنی ہے تو وزیر جواب دیتا ہے : اپنی یا سرکار کی؟ تو سندھ حکومت کے منصوبے بھی ایسے ہیں مانے جاتے ہیں جہاں پہلے اپنا کمیشن اور حصہ رکھا جاتا ہے جس کے بعد اگر کچھ بچ جائے تو وہ کہیں کھپادیا جاتا ہے۔

کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی حب ہونے کے باوجود مختلف مسائل کا شکار ہے۔

ان مسائل میں:
1۔پانی کی قلت: کراچی میں پانی کی فراہمی کا نظام غیر مؤثر ہے، اور پانی کی شدید قلت کی شکایات عام ہیں۔
2۔صفائی کا فقدان: شہر میں کچرا اٹھانے کا نظام غیر منظم ہے، جس کے باعث جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے رہتے ہیں۔
3۔ٹرانسپورٹ کا بحران: عوامی ٹرانسپورٹ کا نظام ناکافی ہے، جس کے نتیجے میں ٹریفک جام اور حادثات معمول بن چکے ہیں۔
4۔سیوریج کا نظام: بارشوں کے دوران سیوریج کا نظام ناکام ہو جاتا ہے، اور شہر کی سڑکیں پانی سے بھر جاتی ہیں۔
5۔لوڈشیڈنگ اور بجلی کا بحران: بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ شہریوں کے لیے ایک مستقل مسئلہ بنی ہوئی ہے۔

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی کارکردگی
پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 2008 سے اقتدار میں ہے، اور سید مراد علی شاہ 2016 سے وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کے دور حکومت میں کئی عوامی منصوبے شروع کیے گئے، مگر ان کی کارکردگی پر شدید تنقید بھی کی جاتی ہے۔

عوامی منصوبے:
1۔کراچی سرکلر ریلوے : یہ منصوبہ کئی دہائیوں سے تاخیر کا شکار ہے، اور اب تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکا۔
2۔گرین لائن بس پروجیکٹ: وفاقی حکومت کے تعاون سے چلایا جانے والا یہ منصوبہ 2022 میں مکمل ہوا، مگر سندھ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کے دیگر مسائل پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔
3۔تھرکول منصوبہ: سندھ حکومت کے لیے یہ ایک کامیابی تصور کی جاتی ہے، مگر اس منصوبے کے فوائد عام عوام تک محدود حد تک پہنچے ہیں۔
4۔تعلیم اور صحت کے شعبے: سندھ کے دیہی علاقوں میں تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کی حالت تشویشناک ہے۔ خاص طور پر صحت کے شعبے میں، حکومت کی کارکردگی بارہا سوالات کی زد میں رہی ہے۔ ہر سال اندرون سندھ بھوک اور بیماریوں کی وجہ سے سیکڑوں بچوں کی اموات حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

مریم نواز کی پنجاب میں کارکردگی (2024 کے بعد)
مریم نواز 2024 کے انتخابات کے بعد پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کر رہی ہیں۔
ان کے دور میں درج ذیل اقدامات کیے گئے:

1۔تعلیمی اصلاحات: پنجاب میں سکولوں اور کالجوں کی بہتری کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے، جن میں ٹیچرز کی بھرتی اور سکولوں کی ڈیجیٹلائزیشن شامل ہیں۔
2۔ہیلتھ کارڈ اسکیم: صحت کے شعبے میں مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہیلتھ کارڈ کا دائرہ کار وسیع کیا گیا۔
3۔انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ: سڑکوں، پلوں اور میٹرو بس منصوبوں پر کام کیا گیا، مگر کئی منصوبے تاحال مکمل نہیں ہو سکے۔
4۔طلبہ کے لیے اسکالرشپ اور تعلیمی سہولتیں: مریم نواز کی قیادت میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے اسکالرشپ پروگرامز متعارف کرائے گئے، اور طلبہ کو لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت سہولیات فراہم کی گئیں۔
5۔نوجوانوں کے لیے روزگار پروگرام: نوجوانوں کے لیے مختلف تربیتی اور انٹرن شپ پروگرام شروع کیے گئے تاکہ انہیں روزگار کے بہتر مواقع مل سکیں۔

سید مراد علی شاہ کی کارکردگی
مراد علی شاہ 2016 سے سندھ کے وزیراعلیٰ ہیں۔
ان کے دور میں:
1۔پانی اور سیوریج کے منصوبے: سندھ حکومت نے کئی بڑے منصوبے شروع کیے، مگر ان کی تکمیل میں شفافیت اور معیار پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔
2۔تعلیم: سرکاری سکولوں کی حالت بہتر بنانے کے دعوے کیے گئے، مگر زمینی حقائق مختلف ہیں۔
3۔ٹرانسپورٹ: کراچی سرکلر ریلوے اور بس منصوبوں میں سست رفتاری دیکھنے کو ملی۔
4۔عوامی فلاح کے منصوبے: سندھ میں دیہی ترقی کے لیے منصوبے متعارف کرائے گئے، جن میں چھوٹے پیمانے پر زرعی اصلاحات اور تھر کے علاقے میں پانی کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ تاہم، ان کے اثرات محدود رہے ہیں۔
5۔صحت کے شعبے میں ناکامی: سندھ حکومت صحت کے شعبے کی آڑ میں اپنی کارکردگی کو پیش کرتی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ ہر سال اندرون سندھ میں صحت کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سیکڑوں بچے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ان اموات نے حکومت کی ناقص حکمت عملی کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔

مریم نواز اور مراد علی شاہ دونوں کی حکومتوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔ پنجاب میں مریم نواز نے تعلیم، طلبہ کی سہولتوں اور صحت کے شعبوں میں کچھ بہتری دکھائی جبکہ مراد علی شاہ کے دور میں سندھ میں چند بڑے منصوبے شروع کیے گئے، مگر ان کی تکمیل اور شفافیت پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ میں صحت کے شعبے کی خراب حالت خاص طور پر حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے لیے عوامی فلاح کے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

Related Posts