ریاستہائے متحدہ امریکا میں سن 2001ء میں آج ہی کے روز نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کیا گیا جس میں کم و بیش 3000 انسان زندگی کی بازی ہار گئے جس کے بعد امریکا کو افغانستان پر چڑھائی کا جواز مل گیا۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد عالمی منظر نامے پر مسلمان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ دہشت گرد اور کم سے کم مشکوک مجرم کا لفظ لازم و ملزوم ہوگیا۔ داڑھی رکھنا اور نقاب کرنا جرم بنا دیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت شروع ہوگئی۔
سوال یہ ہے کہ اسلاموفوبیا کو بنیاد فراہم کرنے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے حملے کے پیچھے کون لوگ تھے؟ امریکا کی افغانستان پر چڑھائی اگر دہشت گردی کے خلاف جنگ تھی تو اسامہ بن لادن کے بعد ختم کیوں نہیں ہوئی؟
دوسری جانب سوال یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف امریکا جیسی عالمی طاقت اور اتحادیوں کی کھلی جنگ کے باوجود دہشت گردی بڑھتی کیوں جارہی ہے؟ آئیے ان سب سوالوں کے جواب تلاش کرتے ہیں۔
سن 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ
سب سے پہلے آج سے ٹھیک 19 برس قبل ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی تفصیلات سمجھنا ضروری ہے کہ اس روز کیا ہوا تھا؟ اُس روز 4 مسافر بردار طیاروں کی مدد سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگون) کو نشانہ بنایا گیا۔
عالمی میڈیا کے مطابق افغانستان سے آپریٹ ہونے والی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے اراکین نے مسافر بردار طیاروں کو اغواء کیا اور انہی طیاروں کی مدد سے خودکش حملے کیے گئے۔ واقعات کی تاریخ کی مناسبت سے انہیں امریکی حکومت نے نائن الیون کے نام سے منسوب کیا۔
ہوا کچھ یوں کہ 11 ستمبر کی صبح 8 بجے کے قریب دہشت گردی کے واقعات شروع ہوئے۔ سب سے پہلے مسافر بردار جہاز بوئنگ 757 نیویارک میں قائم 110 منزلہ ٹوئن ٹاور کے ایک ٹاور سے ٹکرا گیا۔ 18 منٹ بعد دوسرے بوئنگ 757 سے دوسرے ٹاور کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
دونوں جہازوں کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاورز سے ٹکرانے کے بعد یہ دونوں ٹاورز زمیں بوس ہو گئے۔ ابھی امریکی عوام اِس صدمے سے سنبھلے بھی نہیں تھے کہ 1 گھنٹے بعد ایک اور مسافر بردار بوئنگ 757 امریکی محکمۂ دفاع کے ہیڈ کوارٹر(پینٹا گون) سے جا ٹکرایا۔ ہیڈ کوارٹرز جزوی طور پر تباہ ہوا جس کے 30 منٹ بعد ایک اورخبر ملی۔
یہ چوتھا جہاز تھا جو اغواء ہو کر امریکا کے صدر کی رہائش گاہ (وائٹ ہاؤس) کی طرف جا رہا تھا۔ بوئنگ 757 کا یہ جواز پنسلوانیا کے مقام پر امریکی فضائیہ نے لڑاکا طیاروں کی مدد سے مار گرایا، بصورتِ دیگر وائٹ ہاؤس کو مکمل طور پر تباہ کیاجاسکتا تھا۔
اموات اور نقصانات کی تفصیل
دہشت گردی کے اِن حملوں کے دوران استعمال ہونے والے تمام جہاز مسافر بردار تھے جن میں موجود تمام مسافر ہلاک ہو گئے۔ ٹوئن ٹاور امریکی تجارت کا اہم مرکز تھا جس کے 2 زمیں بوس ہونے والے ٹاورز ایک تیسرے ٹاور کی بھی تباہی کا باعث بنے۔ٹوئن ٹاورز میں 10 ہزار لوگ حادثے کے وقت موجود تھے۔
کم و بیش 2 ہزار 977 افراد ہلاک ہو گئے، عالمی منڈیوں میں بڑے پیمانے پر بھاری کساد بازاری اور مندی شروع ہو گئی۔ اسٹاک مارکیٹس کریش کر گئیں۔ عالمی منڈی میں تیل اور سونا مہنگا ہوگیا۔ یورو کے مقابلے میں ڈالر سستا ہوگیا۔
اکتوبر میں تیل کی قیمتیں 26 اعشاریہ 27 ڈالر کی جگہ 30 اعشاریہ 10 ڈالر ہو گئیں اور نیو یارک میں تیل کی مارکیٹ بند ہو گئی۔ سونے کی قیمتوں میں 19 ڈالر فی اونس تک کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ نیویارک اسٹاک ایکسچینج بند کردی گئی۔ لندن اسٹاک ایکسچینج خالی کرا لی گئی۔
معاشی اعتبار سے امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کو تو جو نقصان پہنچنا تھا، وہ پہنچا لیکن دنیا بھر میں بھی بڑے پیمانے پر خسارہ ہوا۔ پیرس، جرمنی، ٹوکیو، ماسکو اور بون میں اسٹاک مارکیٹس مسلسل مندی کا شکار رہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سرمایہ کاروں کو کم و بیش 15 ارب ڈالر کا خسارہ اٹھانا پڑا۔
امریکا کا الزام اور القاعدہ کا اعتراف
حملے کے کچھ ہی وقت کے بعد امریکی صدر جارج بش جونیئر نے اسامہ بن لادن اور القاعدہ پر الزام لگایا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ القاعدہ نے کیا جس کے بعد القاعدہ کے روحِ رواں اسامہ بن لادن نے اِس کا اعتراف کیا۔
اسامہ بن لادن کی ایک ویڈیو ٹیپ منظرِ عام پر آئی جس میں اس نے کہا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی ذمہ دار القاعدہ ہے اور ہم نے بے حد منصوبہ بندی کے ساتھ امریکا کو مسلم دشمنی کا سبق سکھایا ہے۔
امریکا کے ساتھ ہمدردی اور مسلم دشمنی کا نیا دور
واقعے کے فوراً بعد پاکستان سمیت دُنیا کے ہر مسلم اور غیر مسلم ملک نے امریکا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔ امریکا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر واقعے کو بنیاد بناتے ہوئے افغانستان پر چڑھائی کردی اور القاعدہ کے خلاف بمباری کے نام پر افغان عوام کو بڑے پیمانے پر شہید کیا۔
دوسری جانب مسلمانوں کو ایک نئی نظر سے دیکھا جانے لگا۔ ہر مسلمان ملک، خاص طور پر پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہو گئی جس میں پاکستان کو پاک افغان تعلقات کو بھی نظر انداز کرنا پڑا۔
امریکا نے پاکستان کی مدد سے افغانستان پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں افغانستان سے برآمد ہونے والے طالبان اور دہشت گردوں نے پاکستان کا رُخ کر لیا۔ یہاں امریکا کی مدد سے بھارت نے بھی دہشت گردی شروع کردی۔ تحریکِ طالبان پاکستان اور بلوچستان لبریشن آرمی جیسی تنظیموں نے کھل کر دہشت گرد حملے کیے۔
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا واقعہ اور موجودہ اسلاموفوبیا
مغرب میں قرآنِ پاک کے مقدس اوراق کو جلانے کے واقعات ہوں یا رسولِ اکرم ﷺ کی بابرکت ہستی کی تضحیک کیلئے شائع کیے جانے والے گستاخانہ خاکے، یہ تمام افعال اسلاموفوبیا کا حصہ ہیں جنہیں غیر مسلم انتہا پسند طبقات مسلمانوں کی دہشت گردی اور بالخصوص نائن الیون (ورلڈ ٹریڈ سینٹر) کا ردِ عمل قرار دیتے ہیں۔
افغانستان پر حملے کیلئے امریکا کو سب سے مضبوط جواز ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے ملا۔ آج اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات مسلم حکومتوں کی بے حسی کا منہ چڑا رہے ہیں جس سے احساس ہوتا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کسی مسلم دوست کی بجائے مسلم دشمن کی کارروائی تھی۔
دوسری جانب امریکا نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے واقعے سے کہیں زیادہ نقصان افغانستان میں کیا۔ یہاں ہزاروں کی تعداد میں عوام کا قتل کیا گیا جو آج بھی جاری ہے تاہم افغان امن عمل کے نام پر خطے میں جنگ بندی کی ایک امید ہوچلی ہے جس میں افغانستان اور امریکا کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی ایک اہم فریق ہے۔