حکومت بجلی کے نرخوں کا نیا نظام متعارف کرانے کیلئے تیار

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے بجلی کی قیمتیں مزید بڑھادیں

اسلام آباد: نگران حکومت بجلی کے نرخوں کا نیا نظام متعارف کرانے کیلئے تیارہے جس کا مقصد اقتصادی ترقی تیز کرنا ہے تاہم گھریلو صارفین کو631ارب کی سبسڈی سے محروم کیے جانے کا خدشہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی (خصوصی سرمایہ کاری مالیاتی کونسل) کی ہدایت کے مطابق پاور ڈویژن نے بجلی کے نئے ٹیرف ڈیزائن کا مسودہ وزارت خزانہ کو جمع کرایا ہے تاکہ موجودہ ٹیرف نظام کے طور پرآئی ایم ایف سے نئے سسٹم کی منظوری لی جاسکے۔

حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیرف سے معاشی بدحالی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہورہا، 98 فیصد گھریلو صارفین کو 631 ارب روپے کی سبسڈی میں  حکومتی حصہ 158ارب کا ہے جبکہ باقی اخراجات صنعتی، تجارتی اور اعلیٰ  صارفین کو برداشت کرنا ہوتے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں 3 جنوری کو ہونے والے ایس آئی ایف سی اپیکس کمیٹی اجلاس سے قبل پاور ڈویژن کو ہدایت کی گئی تھی کہ بجلی کا ٹیرف نظام از سر نو تشکیل دیں۔ نئے نظام کے تحت اقتصادی سرگرمیوں کو تیز رفتار کرنا مقصود ہے۔

ایس آئی ایف سی اجلاس کے دوران پاور ڈویژن نے ری اسٹرکچر کی تکمیل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیا ٹیرف نظام وزارتِ خزانہ کو جلد پیش کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف سے ٹیرف نظام کی منظوری بھی لی جائے گی۔وزارتِ توانائی اسے آئی ایم ایف کے سامنے پیش کریگی۔

صارفین کو بجلی یونٹ کی کل لاگت 72 فیصد فکسڈ جبکہ 28فیصد متغیر چارجز کی صورت میں دینی پڑتی ہے تاہم ریونیو کی سمت میں فکسڈ چارجز 2فیصد جبکہ متغیر98فیصد ہوتے ہیں۔موجودہ ٹیرف میں 2فیصد محصول مقرر ہے۔

اس حوالے سے حکام کا مزید کہنا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں لاگت اور ریونیو کا ڈھانچہ مماثل ہے۔لاگت کا 72فیصد مقرر ہے جبکہ 98 فیصد گھریلو صارفین جن کی تعداد 2کروڑ 90 لاکھ بنتی ہے، 631ارب کی سبسڈی لے رہے ہیں، جو ختم ہونے کے امکانات ہیں۔

Related Posts