ماہرین نے کورونا وائرس کے بارے میں نئی تحقیق سے یہ سراغ لگایا ہے کہ وائرس سے کچھ جانور ہی کیوں متاثر ہیں جبکہ باقی تمام اس سے محفوظ رہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کچھ جانوروں کے جسم میں کورونا وائرس کے انفیکشن کیلئے زیادہ قوتِ مدافعت موجود نہیں ہوتی جبکہ نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جانوروں کے خلیوں کی سطح پر پائے جانے والے پروٹین کی مخصوص ساختی خصوصیات کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کیلیفورنیا کے ماہرِ حیاتیات جوور روڈریگس اور ان کے ساتھیوں نے کورونا وائرس پر کی گئی اپنی جدید ترین تحقیق پلوس نامی کمپیوٹیشنل حیاتیات کے جریدے میں پیش کی ہے۔
گزشتہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس کا آغاز چین میں چمگادڑ کے ذریعے ہوا جس سے مویشی اور بلیاں متاثر ہوسکتی ہیں تاہم خنزیر اور مرغی پر کورونا وائرس اثر نہیں کرتا۔ ایک شیر کے بارے میں بھی یہ اطلاع ملی کہ اسے کورونا وائرس لاحق ہوگیا تھا تاہم یہ بات واضح نہ ہوسکی کہ کیوں کچھ جانور کورونا سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ باقی نہیں ہوتے؟
محققین کا کہنا ہے کہ بعض جانوروں کے اے سی ای لاکس کورونا وائرس کی وائرل کلید سے زیادہ مماثل ہوتے ہیں اور انسانوں سمیت یہ تمام جانور انفیکشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔ حساس نوعیت کے اے سی ای 2 رسیپٹرز کیلئے کچھ ساختی خصوصیات ضروری ہوتی ہیں تاکہ وائرس انہیں اپنا نشانہ بنا سکے۔
تجزئیے سے پتہ چلتا ہے کہ دیگر جانوروں میں مدافعت زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ان کے اے سی ای 2 رسیپٹرز میں وہ خصوصیات نہیں پائی جاتیں جس کی وجہ سے کورونا کا اسپائیک پروٹی سے تعامل کمزور ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً وائرس ایسے جانوروں کو اپنا نشانہ نہیں بنا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: افسر کو گلے لگانے والا کورونا میں مبتلا ملازم بھتہ خور نکلا