لاہور: مفتی عزیز الرحمان کی دینی مدرسے کے طالبِ علم سے جنسی زیادتی کے مقدمے میں مقدس کتاب کی توہین کی دفعات شامل کر لی گئی ہیں جن میں ضمانت نہیں کرائی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق مفتی عزیز کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں 295 بی اور 298 کی ناقابلِ ضمانت دفعات کا اضافہ عمل میں لایا گیا ہے جن کا تعلق مقدس کتاب کی توہین اور مذہبی جذبات مجروح کرنے سے ہے۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم مفتی عزیز الرحمان کو ویڈیو شہادت کی بنیاد پر چالان کیا جائے گا۔ قبل ازیں طالبِ علم سے بدفعلی کی میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی ثابت نہ ہونے کے بعد ملزم کے چھوٹ جانے کا خدشہ تھا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل جنسی زیادتی سے متعلق میڈیکل رپورٹ نے نوجوان طالب علم سے بدفعلی میں ملوث مفتی عزیز الرحمان کو اعتراف جرم کے باوجود بے گناہ ثابت کردیا، تاہم ملزم کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
گزشتہ روز منظرِ عام پر آنے والی میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکے سے جنسی زیادتی نہیں کی گئی، تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکے کے تاخیرسے میڈیکل ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے رپورٹ منفی نکلی جس سے شواہد ختم ہوگئے۔
قبل ازیں دینی مدرسے کے طالبِ علم سے زیادتی میں ملوث ملزم مفتی عزیز الرحمن نے پولیس کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔جمعیت علمائے اسلام کے سابق رہنما مفتی عزیز سے جرم پر تفصیلی تفتیش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: میڈیکل رپورٹ نے مفتی عزیز الرحمان کوبے گناہ ثابت کردیا
اس سے قبل ملزم مفتی عزیز الرحمن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ویڈیو میری ہی ہے جو جنسی زیادتی کا شکار دینی مدرسے کے طالبِ علم صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، میں نے صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اعترافی بیان میں مفتی عزیز الرحمن نے کہا کہ میں سوشل میڈیا پر دینی مدرسے کے طالبِ علم کے ساتھ زیادتی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا، میرے بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکیاں دیں۔
یہ بھی پڑھیں:مجھے نشہ دیکر ویڈیو بنائی گئی،بدفعلی میں ملوث مفتی عزیز الرحمن کاوضاحتی پیغام