لندن: پاکسانی نژاد برطانوی بچی 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں جہاں باپ نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
نجی ٹی وی ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کے والد عرفان شریف نے بیٹی پر تشدد اور قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔ استغاثہ نے عدالت کو آگہی دی کہ سارہ شریف کے والد نے قتل کا اعتراف فون کال پر کیا۔ اولڈ بیلی میں کیس کی سماعت کے دوران عرفان شریف، سوتیلی ماں بینش بتول اور دو دیگر ملزمان نے الزام سے انکارکردیا۔
رپورٹ کے مطابق پولیس نے 10 اگست کو دس سالہ بچی سارہ شریف کی لاش سرے کے علاقے سے ان کے گھر سے برآمد کی۔ پوسٹ مارٹم ٹیسٹ میں بچی پر شدید جسمانی تشدد کا انکشاف ہوا اور یہ بھی پتہ چلا تھا کہ یہ ظلم و تشدد بچی پر تشدد کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری تھا۔ سارہ شریف کا والد قتل کے بعد پاکستان فرار ہوگیا تھا، لیکن فون کال کرکے اعترافِ جرم کرلیا۔
عرفان شریف نے کہا کہ میں نے بچی کو مار مار کر قتل کردیا، حالانکہ میرا اسے مارنے کا ارادہ نہیں تھا، بہت زیادہ تشدد کے باعث سارہ شریف مر گئی۔ بیٹی کی موت کے 36گھنٹے بعد فون کال میں عرفان شریف نے خود کو ظالم باپ قرار دیا اور کہا کہ سارہ شریف گزشتہ کئی ہفتوں سے شرارت کررہی تھی جس پر سزا دینے کا فیصلہ کیا، تشدد کے بعد سی پی آر دینے کی کوشش ناکام رہی۔
جائے وقوعہ پر پہنچتے ہی پولیس کو سارہ کی لاش کے ساتھ عرفان شریف کا خط ملا جس میں قتل کا اعتراف کیا گیا تھا۔ عرفان شریف نے اپنے نوٹ میں کہا کہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میرا ارادہ اسے قتل کرنے کا نہیں تھا، لیکن میں نے اس کو کھو دیا۔ میں ڈر کر بھاگ رہا ہوں لیکن مجھے پتہ ہے کہ مجھے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میری بیٹی مسلمان تھی۔
اپنے خط میں عرفان شریف نے پولیس سے درخواست کی کہ بیٹی سارہ شریف کو مسلمانوں کی طرح دفن کیا جائے اور کہا کہ وہ پوسٹ مارٹم کی تکمیل سے پہلے واپس آجائیں گے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں، سارہ پر کئی ہفتوں سے تشدد کیا جارہا تھا۔ بچی کے جسم پر اندرونی و بیرونی چوٹیں تھیں، جسم کی کچھ ہڈیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور استری سے جلانے کے نشانات بھی تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں برطانیہ میں سارہ شریف کا قتل کیا گیا، قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات میں سوتیلی ماں اور چچا گرفتار ہوئے جن کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے ریمانڈ منظور کرلیا۔ قتل میں ملوث والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمدگی سے قبل ہی پاکستان فرار ہوگئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کیا گیا اوربرطانیہ کی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ تینوں ملزمان پاکستان میں ایک ماہ گزارنے کے بعد دبئی کی پرواز سے اترتے ہوئے گرفتار ہوئے تھے۔