امریکی ماہرین نے گھٹنے کے درد کو کم کرنے کا ایک نیا اور آسان طریقہ دریافت کیا ہے، جس میں کان کے ذریعے ایک خاص رگ جسے “وَیگَس” کہا جاتا ہے کو متحرک کیا جاتا ہے۔
یہ رگ دماغ سے نکل کر جسم کے کئی حصوں تک جاتی ہے اور سانس لینے، کھانے کو ہضم کرنے اور دل کی دھڑکن کو قابو میں رکھنے جیسے اہم کاموں میں مدد دیتی ہے۔
یہ تحقیق “Osteoarthritis and Cartilage Open” نامی طبی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق میں 45 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 30 افراد کو شامل کیا گیا، جنھیں گھٹنے کے جوڑوں میں درد تھا۔ ان لوگوں کو ایک چھوٹا سا آلہ دیا گیا جو کان پر لگایا جاتا ہے اور 30 منٹ تک وہ آلہ مخصوص لہریں بھیج کر اس رگ کو متحرک کرتا ہے۔
العربیہ نے رپورٹ کیا ہے کہ اس تجربے کے بعد 11 افراد نے بتایا کہ ان کے گھٹنے کے درد میں واضح فرق آیا، جبکہ 93 فی صد نے کہا کہ انھیں کوئی نقصان یا سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہوا۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ نے بتایا کہ آج کل جو علاج کیے جاتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ درد کا سبب صرف گھٹنے کی اندرونی خرابی ہے، لیکن یہ نیا طریقہ دماغ اور اعصاب کے نظام میں ممکنہ خرابی کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے، جو شاید درد کی اصل وجہ ہو۔
اب اگلا قدم یہ ہے کہ اس طریقے کا دوسرے موجودہ علاجوں کے ساتھ موازنہ کر کے مزید تجربات کیے جائیں۔
یاد رہے کہ امریکہ میں کان کے ذریعے رگ کو متحرک کرنے والے یہ برقی آلات مرگی اور بعض ذہنی بیماریوں کے علاج میں پہلے ہی استعمال ہو رہے ہیں۔ یہ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی سے منظور شدہ ہیں۔