سائنسدانوں نے ہماری کہکشاں ”ملکی وے“ کی نئی تصویر جاری کی ہے جو 350 سے زائد فلکیات دانوں کے عالمی تعاون سے حاصل کیے گئے کاسموس ذرّات سے تخلیق کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق 350 سے زائد فلکیات دانوں نے نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور 12 سے زائد ممالک سے حمایت کے ساتھ ”ملکی وے“ کی نئی تصویر کیلئے باہمی تعاون کیا جبکہ تصویر حاصل کرنے والی رسد گاہ قطبِ جنوبی میں واقع ہے۔
امریکی سائنسدانوں نے ٹینس کھیلنے والا روبوٹ بنالیا
فلکیات دانوں کا کہنا ہے کہ رسد گاہ ہماری کہکشاں کے اندر اور باہر دونوں جگہوں سے اعلیٰ توانائی کے حامل نیوٹرینو کا پتہ چلانے کیلئے 5ہزار سے زائد روشنی کے سینسرز کا استعمال کرتی ہے۔

آئس کیوب نامی رسد گاہ کی مدد سے دریافت کیے گئے اعلیٰ توانائی کے حامل نیوٹرینو میں ستاروں کے فیوژن ری ایکشنز سے پیدا ہونے والی توانائیوں سے لاکھوں سے اربوں گنا زیادہ توانائی پائی جاتی ہے۔
نیشنل سائنس فاؤنڈیشن نے آئس کیوب ڈیٹیکٹر کیلئے فنڈز مہیا کیے اور متعدد ممالک کی جانب سے بھی اس سائنسی تحقیق کیلئے تعاون کیا گیا ہے۔ نیوٹرینو کی مدد سے سائنسدان قریبی ذرائع سے باہر دیکھنے اور ”ملکی وے“ کا نیا منظر نامہ تراشنے کے قابل ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اعلیٰ توانائی کے حامل نیوٹرینو کا پتہ چلنے سے کائناتی شعاعوں کی موجودگی کی اور کہکشاں اور کائناتی شعاعوں کے ذرائع کے متعلق حقائق کی تصدیق ہوتی ہے جبکہ آئس کیوب رسد گاہ کی مدد سے جنوبی آسمان پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔