بھارت کی جانب سے آئندہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان میں اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار اور پاکستان کے اس موقف پر قائم رہنے کے بعد کہ یہ ٹورنامنٹ کسی تیسرے ملک میں منتقل نہ کیا جائے، ایک نیا فارمولا سامنے آیا ہے جو اس تنازع کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تجویز کو “کچھ لو، کچھ دو” فارمولے کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان جاری ڈیڈلاک کو ختم کرنے اور اس باوقار ایونٹ کو بچانے کا ممکنہ حل فراہم کرتا ہے۔
اس منصوبے کے تحت پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے درمیان مفاہمت کا امکان ہے۔
نئی تجویز کے مطابق بھارتی ٹیم اپنے تین گروپ میچوں میں سے ایک میچ پاکستان میں کھیلے گی، جو لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم میں منعقد ہوگا۔ اس میچ کے بعد بھارتی ٹیم اپنے وطن واپس لوٹ جائے گی یا ممکنہ طور پر باقی میچز کے لیے یو اے ای کا رخ کرے گی۔
چیمپئنز ٹرافی اسلام آباد پہنچ گئی، پاکستان کے کونسے شہر کب جائیگی؟
اگر بھارت سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرتا ہے تو یہ میچ یو اے ای منتقل کیا جائے گا لیکن اگر بھارتی ٹیم فائنل تک پہنچتی ہے، تو تجویز کے مطابق انہیں لاہور میں قذافی اسٹیڈیم میں ہی چیمپئن شپ کا میچ کھیلنا ہوگا۔
پاکستان میں کم میچز کی میزبانی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی تلافی کے لیے پی سی بی کو ٹورنامنٹ کی آمدنی میں سے بڑا حصہ دیا جائے گا تاکہ ممکنہ مالی نقصان کا ازالہ ہو سکے۔
یہ نیا فارمولا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ، پاکستان اور بھارت کے لیے ایک متوازن حل پیش کرتا ہے، جس سے چیمپئنز ٹرافی بغیر کسی بڑے نقصان کے جاری رہ سکتی ہے۔ یہ تجویز پی سی بی کو اپنا موقف برقرار رکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے جبکہ بی سی سی آئی کے نیوٹرل وینیو کے مطالبے کو بھی پورا کرتی ہے۔
یہ مسئلہ اس وقت سے تنازع کا باعث بنا ہوا ہے جب بھارت نے سیکورٹی خدشات اور دیگر سیاسی مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ دوسری طرف پاکستان اپنے اس مؤقف پر قائم ہے کہ ٹورنامنٹ کے میچز پاکستان کی سرزمین پر ہی منعقد ہونے چاہئیں۔
جیسے جیسے ٹورنامنٹ کی حتمی ترتیب کے لیے ڈیڈلائن قریب آ رہی ہے، یہ تجویز ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، جو دونوں بورڈز کو مطمئن کرتے ہوئے چیمپئنز ٹرافی کے ہموار انعقاد کو یقینی بنا سکتی ہے۔
آئی سی سی اور کرکٹ کی دنیا اس پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہی ہیں، اس امید کے ساتھ کہ یہ فارمولا تنازع کو ختم کرنے اور ٹورنامنٹ کو ممکنہ رکاوٹوں سے بچانے میں کامیاب ہو سکتا ہے۔