7سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کرونگا،جسٹس اطہر من اللہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC will hear the petition against the NAB Ordinance today

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ وکلاء تحریک کے 90 شہداء کی تذلیل ہے ،سات سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا۔

ایک کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ کے دو روز قبل کے واقعے پرریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 6 ہزار کی بارمیں صرف 100وکلانےحملہ کیالیکن بدنامی سب کی ہوئی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ وکلاء تحریک کے 90 شہدا کی تذلیل ہے،مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں،قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قائد اعظم نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا۔

مزید پڑھیں:سرکاری ملازمین کا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج،اسلام آباد میدان جنگ بن گیا

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ان گملوں کا کیا قصور تھا شیشے کیوں توڑے گئے،ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟، جب وکلا گروہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس میری حفاظت کیلئےآئی توپولیس کومیں نےخودپیچھے ہٹنے کا کہا،سات سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا،مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں، قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

Related Posts