پاکستان نے اقوام متحدہ میں روس یوکرین تنازعے پرغیر جانبدار رہنے کو ترجیح دی اور ووٹنگ سے گریز کیا جبکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد پر بھاری اکثریت سے روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی اور ماسکو سے لڑائی بند کرنے اور فوجی دستے واپس بلانے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ میں آنیوالی قرارداد کے خلاف روس کے علاوہ 4 دیگر ممالک نے بھی ووٹ دیا جبکہ پاکستان، بھارت اور چین سمیت 35 ممالک نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ کے دوران روس کے پیچھے کھڑے ہونے کے بعد بھارت بھی مغرب کے ساتھ محاذ آرائی کا شکار ہے۔ بھارت نے یوکرین اور امریکا کی طرف سے حملے کی مذمت کرنے کے مطالبات کو نظر انداز کیا اور امریکا کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات کو داؤ پر لگا دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر تنگ نظری سے دیکھا جارہا ہے تاہم پاکستان نے روس یوکرین تنازعہ کے پرامن حل کے حوالے سے موقف برقرار رکھا ہے تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ انتہائی اہم عالمی حالات کے دوران پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی عالمی صورتحال کے بجائے سیاسی ریلیوں میں مصروف ہیں۔
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کسی نئی عالمی جنگ کا حصہ نہیں بنے گی تاہم کثیر القومی تنازعے میں پاکستان کا دیر تک غیر جانبدار رہنے کا امکان کم ہے۔چین کے اثرو رسوخ میں اضافے کی وجہ سے امریکا مضبوط ترین سپر پاور کے طور پر اپنی حیثیت کھو رہا ہے، ایسے میں پاکستان کو چین کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی عالمی چیلنج کی صورت میں حالات سے نمٹا جاسکے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کی عدم شرکت کا شاید کوئی زیادہ اثر نہ ہو لیکن پاکستان نے روس کے ساتھ تعلقات میں اضافے کو تقویت دیتے ہوئے امریکا سے کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ مول لے لیا ہے۔
یورپی ممالک سمیت دیگر غیر ملکی سفیروں نے ایک غیر معمولی خط کے ذریعے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ پاکستان روس کے اقدام کی مذمت کرے لیکن اس کے باوجود پاکستان نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کو نئے دوست ڈھونڈنے اور اتحاد بنانے کے لیے احتیاط سے کام لینا ہو گا جبکہ بین الاقوامی تنازعات اور دیگر عالمی مسائل پر فریقین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بگاڑنے کی بجائے ایک مربوط موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔