جون 2023 کا وہ المناک واقعہ جب ٹائٹن نامی آبدوز بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں پھٹ گئی تھی، اب ایک نئی دستاویزی فلم کی شکل میں سامنے آنے والا ہے۔
بحرِ اوقیانوس کی تاریک گہرائیوں میں تباہ ہونے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ کی حقیقی کہانی پر مبنی نیٹ فلکس کی نئی دستاویزی فلم ’ٹائٹن: دی اوشین گیٹ ڈیزاسٹر‘ ریلیز کےلیے تیار ہے۔
یہ وہی المناک حادثہ ہے جو جون 2023 میں پیش آیا تھا، جب اوشین گیٹ کمپنی کی ذاتی ملکیت میں بنائی گئی آبدوز سمندر کی تہہ میں ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے کی مہم کے دوران تباہ ہوگئی۔ اس ہولناک سانحے میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں پاکستان کے معروف صنعتکار شہزادہ داؤد اور ان کے نوجوان بیٹے سلیمان داؤد بھی شامل تھے۔
دستاویزی فلم کا پریمیئر 6 جون کو ٹریبیکا فلم فیسٹیول میں کیا جائے گا، جبکہ نیٹ فلکس صارفین اسے 11 جون سے دیکھ سکیں گے۔ اس پراجیکٹ کی ہدایتکاری مارک مونرو نے کی ہے اور اسے معروف ’اسٹوری سنڈیکیٹ‘ ٹیم نے تخلیق کیا ہے، جو اس سے قبل ’ٹیک کیئر آف مایا‘ اور ’گون گرل‘ جیسے کامیاب منصوبوں کا حصہ رہ چکی ہے۔
فلم میں آبدوز تباہی کے اسباب اور اس کے پیچھے موجود محرکات کو انٹرویوز، آڈیو ویژول فوٹیجز اور چشم دید گواہیوں کی مدد سے اجاگر کیا گیا ہے۔ خصوصی طور پر اوشین گیٹ کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش کے خواب، خطرات سے کھیلنے کی روش اور شہرت کے پیچھے دیوانگی کو موضوع بنایا گیا ہے۔
ایک انٹرویو میں کہا گیا کہ ٹائٹن آبدوز کی ناکامی کا وقت معلوم کرنا ممکن تو نہیں تھا، لیکن یہ ریاضیاتی طور پر طے تھا کہ وہ کسی نہ کسی دن ضرور ناکام ہوگی۔ ایک اور تبصرے میں رش کو ’’ذہنی مریض‘‘ تک قرار دیا گیا اور سوال اٹھایا گیا کہ ایک ایسی کمپنی کے مالک کو کون روک سکتا ہے جو خود کو ہر فیصلے سے بالاتر سمجھتا ہو؟
یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ رش کو صرف شہرت درکار تھی، ایک ایسا ایندھن جو اس کی انا کو مسلسل جلاتا رہتا۔ ٹریلر میں رش کی اپنی آواز بھی شامل ہے، جس میں وہ کہتا ہے، ’’مجھے موت کی خواہش نہیں، میں خطرے کو سمجھتا ہوں۔ میری نگرانی میں کوئی نہیں مرے گا‘‘۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ثابت ہوئی۔
یاد رہے، یہ واقعہ 18 جون 2023 کو اس وقت پیش آیا جب ٹائٹن آبدوز سمندر کی گہرائیوں میں جارہی تھی۔ چار دن بعد، 22 جون کو آبدوز کی تباہی کی تصدیق ہوئی، جس کے ساتھ ہی وہ بین الاقوامی ریسکیو مشن ختم ہوا جو دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔
یہ فلم صرف ایک سانحے کی کہانی نہیں، بلکہ انسانی تجسس، بے قابو خوابوں اور خطرات سے کھیلنے کی قیمت کا وہ آئینہ ہے جس میں ہم سب جھانک سکتے ہیں۔