اسلام آباد: وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات منعقد ہوئے جن میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور روس کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقادعمل میں لایا گیا۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ روسی وفد کی قیادت روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے کی۔
اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں آپ کو اور آپ کے وفد کو وزارت خارجہ آمد پر دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں۔کورونا عالمی وبا کے دوران روس میں ہونیوالے جانی نقصان پر افسوس ہے۔
گفتگو کے دوران وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جس جواں مردی کے ساتھ روس نے اس عالمی وبائی چیلنج کا سامنا کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک روسی ویکسین سے مستفید ہورہے ہیں۔
وزیرِخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور صدر پیوٹن کے مابین متواتر رابطہ دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔پاکستان نے اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات میں تبدیل کیا ہے۔
دفترِ خارجہ میں شاہ محمود قریشی نے ماسکو شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر روسی وزیر خارجہ سے ہونیوالی ملاقات اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے ہونیوالی گفتگو کاحوالہ بھی دیا۔
سابقہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہے۔ہم بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے ای ویزہ سمیت بہت سی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
دورانِ مذاکرات اقتصادی، تجارتی اور دفاعی تعاون کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ پاکستان اور روس کے مابین اقتصادی تعاون کے فروغ کے حوالے سے بین الحکومتی کمیشن کے اگلے اجلاس کے جلد انعقاد پر اتفاق کیا گیا۔
پاکستان روس کے اشتراک کے ساتھ اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے کے جلد آغاز کیلئے پر عزم ہے۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان اورخطے میں قیام امن کیلئے اپنا مصالحانہ کردار خلوص نیت سے ادا کرتا آ رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے روس کی کاوشوں کو سراہا۔وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے گزشتہ ماہ ماسکو میں وسیع سہ رکنی اجلاس کا انعقاد قابلِ تحسین ہے۔
دوشنبے میں ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس اجلاس کے موقع پر ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کے ساتھ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے تفصیلی گفتگو ہوئی ۔
بعد ازاں وزیرِ خارجہ نے روسی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پر امن حل کا حامی ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے پرتپاک خیر مقدم پر مخدوم شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دو طرفہ اقتصادی، تجارتی اور دفاعی تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روس کے وزیر خارجہ پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے