کراچی کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر جسے “بچہ جیل” کہا جاتا ہے، سے گزشتہ رات 216 قیدیوں کے فرار کا حیران کن واقعہ پیش آیا۔ واقعے کے دوران جیل کے اندر اور اطراف شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ایس ایس پی ملیر کے مطابق پولیس و رینجرز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے جیل، نیشنل ہائی وے اور اطراف کے علاقوں کو گھیرے میں لے لیا جبکہ کچھ دیر کے لیے نیشنل ہائی وے کو بند بھی کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں کے باعث قیدیوں کو بیرکوں سے باہر نکالا گیا، جس کا فائدہ اٹھا کر وہ فرار ہو گئے۔ جیل میں ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ 200 سے زائد قیدی جیل سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق 80 سے زائد قیدی دوبارہ گرفتار کیے جا چکے ہیں، جبکہ دو قیدی ہلاک اور 9 مشتبہ افراد زیر حراست ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے اہم مقامات پر ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن تیز کر دیا ہے۔
ایک قیدی کو اس کی والدہ نے واپس جیل پہنچا دیا جسے سوشل میڈیا پر سراہا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ حکام کے مطابق صورتحال قابو میں ہے تاہم تحقیقات اور سیکیورٹی آڈٹ کا عمل جاری ہے۔
وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ جیل انتظامیہ کی غفلت ناقابل قبول ہے، اور غفلت برتنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ سیکیورٹی اداروں کو تمام مفرور قیدیوں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے۔