ملکی قوانین کا احترام ہے ورنہ کرپٹ لوگوں کو ہوٹل میں بند کرکے پیسے وصول کرتے، شہزاد اکبر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shahzad akbar
shahzad akbar

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے کہا ہے کہ ہمیں ملکی قوانین کا احترام ہے ورنہ پاکستان میں بھی دیگر ممالک کی طرح ایک بڑا سا ہوٹل لے کر اس میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کردیں اور ان سے پیسے وصول کرلیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاداکبر نے کہا کہ شریف برادران نے چوہدری شوگر ملز کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا،چوہدری شوگر ملز ایک بہت بڑا کارپوریٹ فراڈ ہے اس کے معاملے پر گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں۔

شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ چوہدری شوگر ملز کے زیادہ ترملزمان ملک سے باہر ہیں ، اس کے اثاثے ابھی ساڑھے 6 ارب کے لگ بھگ ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شوگر مل کیسے لگائی گئی۔

معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ 1991 میں یہ شوگر ملز قائم کی گئی تو اس وقت اسے لگانے والے خاندان کے نواز شریف کی اس وقت کل ظاہر کردہ حیثیت 13 لاکھ روپے تھی جبکہ شوگر ملز لگانے کے لیے کافی سارا سرمایہ درکار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں رجحان رہا کے ڈٹ کر پیسے کماؤ اور مزے کرو،شریف برادران نے آف شور کمپنی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی نوازشریف نےپنجاب کوآپریٹو بینک سے105ملین روپے کاقرض لیا اور وزیراعظم بننے کے بعد قرض معاف کرالیا۔

شہزاداکبر نےکہا کہ شہبازشریف سے 16 سوال پوچھے تھے تب سے ترچھی ٹوپی پہن کرپھررہے ہیں، نوازشریف جب ملک میں تھے تو ٹویٹر پر روز پلیٹ لیٹس کی رپورٹ آتی تھی، اب لندن میں ہیں تو پنجاب حکومت کو ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس نہیں دی جا رہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہاضی فیملی کے نام پر شریف خاندان نے جعلی اکاؤنٹس کھولے، اس کے علاوہ 15.37 ملین ڈالر کے فارن کرنسی اکاؤنٹ بھی کھولے گئے، شریف خاندان کی شیڈ رون جرسی لمیٹڈ آف شور کمپنی ہے جس نے مشینری خریدنے کے لئے پندرہ ملین ڈالرقرض دیے۔

یہ بھی پڑھیں: بے نظیر انکم سپورٹ کے بدعنوان افسران کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔شہزاد اکبر

ان کاکہنا تھا کہ ہمارے نظام میں خامیاں ہیں جس کی وجہ سے انصاف کا نظام تاخیرکا شکار ہے، پاکستان میں بھی دیگر ممالک والا نظام ہوتا کہ ایک بڑا سا ہوٹل لے کر اس میں سارے کرپٹ لوگوں کو بند کردیں اور ان سے پیسے وصول کرکے ہی واپس نکالیں لیکن ہمیں ملکی قوانین کا احترام کرنا ہے۔

Related Posts