لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مخلوط حکومت کا نام نہ لیں۔ ایک پارٹی کو اکثریتی حکومت اور مکمل مینڈیٹ ملنا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے حلقہ این اے 128 میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی غرض سے استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے امیدوار عون چوہدری کو ووٹ دینے کے بعد نواز شریف نے کہا کہ مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) کیلئے جدوجہد کی ہے۔
عوام سے گھروں سے نکل کر ووٹ کاسٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ مکل میں بد تہذیبی اور مہنگائی کا خاتمہ کریں گے۔ معاشرے میں بگاڑ پیدا کیا گیا ہے۔ ایک پارٹی کی اکثریتی حکومت ضروری ہے جسے مکمل مینڈیٹ ملنا چاہئے۔
ن لیگ کے تاحیات قائد نواز شریف سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا کیا خیال ہے؟ کسی پارٹی کو سادہ اکثریت ملے گی یا پھر مخلوط حکومت قائم ہوگی؟ جس کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ خدا کا واسطہ، مخلوط حکومت کا نام مت لیں۔
مخلوط حکومت کا نام کیوں نہ لیں؟
پاکستان سمیت کسی بھی جمہوری ملک میں مخلوط حکومت کے قیام سے ایک ایسی کمزور حکومت مراد لی جاتی ہے جو اپنی مرضی سے فیصلے نہیں کرسکتی اور نتیجتاً ملکی ادارے من مانے فیصلے کرنے لگتے ہیں جس سے حکومت مزید کمزور ہوتی ہے۔
اگر وفاقی حکومت ایک فیصلہ کرے اور اتحادی اس کا ساتھ نہ دیں تو مخلوط حکومت کی بنیادیں ہل کر رہ جاتی ہیں۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں بھی جب ایم کیو ایم سمیت دیگر اتحادی الگ ہوئے تو پی ٹی آئی حکومت اپنے دم پر قائم نہ رہ سکی۔