اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ ن کے بانی رہنما اور میاں نواز شریف کے قریبی ساتھ راجہ اشفاق سرور ہفتے کی صبح64 برس کی عمر میں کینسرکے ہاتھوں جان کی بازی ہار گئے،وہ گزشتہ دو سال سے زائد عرصے سے انتہائی علیل تھے۔
ان کی نماز جنازہ کے آبائی گھر گھوڑا گلی میں ادا کر دی گئی۔ نماز جنازہ میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ مسلم لیگ ن سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے قائدین و کارکنان شریک ہوئے۔سیاسی پنڈت راجہ اشفاق سرور کی موت کو حلقے میں مسلم لیگ ن کی موت قرار دے رہے ہیں۔
راجہ اشفاق سرور مرحوم نے اپنے سیاسی کیرئر کا آغاز 1988 میں بطور آزاد امیدوار پنجاب اسمبلی الیکشن جیت کر کیا،اس سے قبل وہ گھوڑا گلی مری سے بطور جنرل کونسلر منتخب ہو چکے تھے۔سیاست کے ابتدائی دنوں میں انہوں نے بھی اپنے قائد میاں نواز شریف کے ساتھ جنرل ضیاء کے ہاتھوں بیت کی۔
جہاں سے میاں نواز شریف کا ساتھ دیتے ہوئے مسلم لیگ میں جونیجو گروپ کے مقابلے میں میاں نواز شریف گروپ کو مظبوط کیا۔جس نے بعد اذاں مسلم لیگ ن کی شکل اختیار کی۔ اسی درینہ تعلق کے سبب میاں نواز شریف ہمیشہ سیاسی فیصلوں میں ان سے مشاورت کو ترجیح دیتے رہے۔
راجہ اشفاق سرور مرحوم علیل ہونے تک مسلم ن کے پنجاب کے جنرل سیکرٹری رہے اور تمام انتخابات میں لیگی ٹکٹ کے لئے راجہ اشفاق سرور کا کردار نمایاں رہا۔ وہ پانچ دفعہ رکن صوبائی اسمبلی اور لگ بھگ اتنی دفعہ ہی صوبائی وزیر بھی رہے۔
ان کے پاس پنجاب میں جنگلات، تعلیم، بہبور آبادی اور محنت و افرادی قوت کی وزارتیں رہیں۔ راجہ اشفاق سرور کے والد راجہ غلام سرور پاکستان کے قیام کے بعد پہلی اسمبلی کے ممبر رہے اسی سیاسی اثر رسوخ کے سبب راجہ فیملی صوبے بھر میں متروکہ وقف املاک میں زیادہ حصہ پانے میں کامیاب رہی۔
اپنے سیاسی کیرئر میں راجہ اشفاق سرور نے ہمیشہ مورثی سیاست کو تقویت دی اور یہی وجہ ہے کہ آج ان کی وفات کے بعد ان کے حقیقی بھائی راجہ عتیق سرور کے پاس مسلم لیگ ن پنجاب کی نائب صدارت اور صاحبزادے راجہ اسامہ سرور مسلم لیگ ن راولپنڈی ڈویژن کے سینئر نائب صدر ہیں۔
ڈوگرہ راج سے سیاست میں اپنا مقام رکھنے والی مری کی یونین کونسل گھوڑا گلی کی اس فیملی کے فرزند راجہ اشفاق سرور مرحوم کی موت حلقے اور مسلم لیگ ن کے لئے ایک ایسا خلا پیدا کر گئی ہے جو شاہد صدیوں پر نہ ہو سکے۔
حلقے میں راجہ اشفاق سرور کی جوڑ توڑ کی سیاست کا ایک ایسا باب بند ہو چلا ہے جسے نبھیڑنے کی قابلیت شاہد انکے بعد کسی اور میں نہیں، یہی وجہ ہے سیاسی پنڈت ان کی موت کو حلقے میں مسلم لیگ ن کی موت قرار دے رہے ہیں۔