نواز شریف اور عمران خان اگرچہ سخت سیاسی حریف ہیں لیکن ایک نقطہ پر وہ ایک پیج پر ہیں اور یہ نکتہ ملکی سیاست میں غیر سیاسی عناصر کی مداخلت ہے۔ لندن میں میڈیا سے اپنی حالیہ گفتگو میں تین بار سابق وزیراعظم رہنے والے نواز شریف نے واضح طور پر سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو ملک کی موجودہ بدترین سیاسی اور معاشی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ جنرل (ر) باجوہ کے فیصلوں کی وجہ سے پاکستان موجودہ بحران کا شکار ہے۔ملکی سیاست میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ حکومتیں بنانے اور توڑنے میں ملوث رہی ہے۔ یہ بھی کھلا سچ ہے کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اور سیاست دانوں نے غیر سیاسی عناصر کو اپنی مخالف سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت بھی دی۔
ماضی میں جب اسٹیبلشمنٹ نواز شریف اور ان کی جماعت کے خلاف سرگرم تھی تو عمران خان اور ان کی جماعت اپنے سیاسی مخالفین کی دشمنی میں اسٹیبلشمنٹ کا ساتھ دے رہے تھے اور اب جب اسٹیبلشمنٹ عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف ہے تو نواز شریف اور ان کی جماعت اس کی حمایت کر رہے ہیں، یہ ایک پختہ سیاسی نقطہ نظر نہیں ہے۔
نواز شریف اور عمران خان کے تازہ ترین مؤقف میں مماثلت ظاہر ہوتی ہے کہ دونوں کو پاکستانی سیاست کے اصل مسئلے کا ادراک ہو گیا ہے۔ یہ مسئلہ سیاست میں غیر سیاسی عناصر کی مداخلت اور ایک سیاسی جماعت کو دوسری پارٹی کے خلاف استعمال کرنا ہے۔اس ڈرامے کو روکنے اور ملک کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے ہر سیاسی جماعت کو قوم سے وعدہ کرنا چاہیے کہ وہ آئندہ کسی کو مخالف سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور اب غیر سیاسی عناصر کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے۔