نیٹو نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کو موخر کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نیٹو نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کو موخر کردیا
نیٹو نے افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کو موخر کردیا

واشنگٹن:امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدے کے تحت 30 ممالک پر مشتمل شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو)نے یکم مئی تک تمام غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بارے میں اپنے فیصلے کو موخر کردیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا کے سکریٹری خارجہ انٹونیو بلنکن نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلیفون پر اسٹولٹن برگ کے بیان کے بعد کہا کہ فوجی اتحاد تب ہی افغانستان سے نکلے گا جب سیکیورٹی حالات اجازت دیں گے۔

انہوں نے نیٹو وزرائے دفاع کی کانفرنس کے پہلے روز کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ ہم صرف اس وقت وہاں سے نکلیں گے جب وقت صحیح ہوگا اور اب اس بات پر توجہ دی جارہی ہے کہ ہم کس طرح سے امن مذاکرات کی حمایت کرسکتے ہیں۔

توقع کی جارہی تھی کہ ورچوئل کانفرنس میں یکم مئی کو واپسی کی آخری تاریخ پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا جو گزشتہ سال کے اوائل میں طے شدہ امریکا-طالبان معاہدے کے تحت طے ہوا تھا۔

اسٹولٹن برگ نے اپنی ورچوئل نیوز کانفرنس میں کہا کہ اتحاد کے وزرائے دفاع نے عراق میں نیٹو مشن کے لیے فوجیوں کی تعداد 500 سے بڑھا کر 4000 کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

اتحاد نے افغانستان کے بارے میں فیصلے کا اعلان کیوں نہیں کیا اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت ساری الجھنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے کوئی آسان آپشنز نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر ہم نے اپنی موجودگی کے مستقبل کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن جیسے ہی مئی کی پہلی تاریخ قریب آرہی ہے نیٹو اتحادیوں کے آنے والے ہفتوں میں قریبی مشاورت اور ہم آہنگی جاری رہے گی۔

اسٹولٹن برگ نے طالبان رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ امن معاہدے میں تشدد کو کم کرنے، دہشت گرد گروہوں سے قطع تعلق کرنے اور افغان حکومت کے ساتھ دیانتداری سے بات چیت کے لیے اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امن عمل سالوں کے مصائب اور تشدد کے خاتمے اور دیرپا امن لانے کا بہترین موقع ہے، یہ افغان عوام کے لیے خطے کی سلامتی اور اپنی سلامتی کے لیے اہم ہے۔انہوں نے تمام فریقوں سے امن عمل کو دوبارہ متحرک کرنے کا مطالبہ کیا۔

Related Posts