قومی اسمبلی نے بجٹ کی منظوری دے دی

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قومی اسمبلی اجلاس میں مالی سال23-2022کےوفاقی بجٹ کی کثرت رائےسےمنظوری دےدی گئی۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں حکومت نے فنانس بل 2022 میں اہم ترامیم شامل کر دیں اور چھوٹے ری ٹیلرز کیلئے بجلی کے بلوں پر نظرثانی شدہ فکسڈ ٹیکس اسکیم متعارف کروادی۔

نظرثانی فکس ٹیکس کے تحت ماہانہ 30 ہزارروپے بجلی بل پر 3 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس دینا ہوگا جبکہ 30ہزار سے 50 ہزار روپے ماہانہ بجلی بل پر 5 ہزار فکسڈ ٹیکس لگے گا۔

اس کےعلاوہ 50ہزار سے 1 لاکھ روپے ماہانہ بجلی بل پر 10 ہزار فکسڈ ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبائی بجٹ مسترد کر دیا

نئی ترامیم کے تحت کار ڈیلرز اورجیولرز سمیت دیگر بڑے ری ٹیلرز سے ماہانہ 2 لاکھ روپے فکسڈ ٹیکس لیا جائے گا۔نئے بجٹ میں اس خصوصی کیٹگری کیلئے 50 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا گیا تھا۔

بجٹ میں اہم ترامیم کے تحت غربت کے خاتمے کیلئے زیادہ آمدن والے افراد پر ٹیکس عائد ہوگا۔ 15کروڑ روپے تک سالانہ آمدن پرٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

15 کروڑ سے20 کروڑ تک سالانہ آمدن پر 1 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

سالانہ 20 کروڑ روپے سے25 کروڑ روپے تک آمدن پر 2 فیصد ٹیکس اور سالانہ 25 کروڑ سے30 کروڑ روپے آمدنی پر3 فیصد ٹیکس لیا جائےگا۔

اس کےعلاوہ 30 کروڑ روپے سے زیادہ آمدن پر 4 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔نئے بجٹ میں 30 کروڑروپے سے زیادہ آمدن پر 2 فیصد ٹیکس کا اعلان کیا گیا تھا۔بجٹ میں ترامیم کے بعد 5 کیٹگریز کا سلیب بنا دیا گیا ہے۔

بینکنگ کمپنیوں کی 30 کروڑ روپے سے زیادہ آمدن پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

30کروڑ سے زیادہ آمدنی والی 13 دیگر بڑی صنعتوں پر بھی 10 فیصد سپرٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

ایئرلائنز،آٹوموبائل، بیورجیز، لوہا اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل پر بھی سپر ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔

آئل مارکیٹنگ،آئل ریفائننگ، پیٹرولیم، گیس سیکٹرسے بھی 10 فیصد ٹیکس لیا جائے گا۔

فارما سیوٹیکل،شوگراور ٹیکسٹائل سیکٹرسے بھی 10 فیصد سپر ٹیکس لیا جائےگا۔

Related Posts