کراچی :نارتھ کراچی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیزخان اور صدر نسیم اختر نے سوئی سدرن گیس کی جانب سے صنعتوں میں 3 دن کی گیس بندش پر گہری تشویش کا اظہارکیا ہے اور بلاتعطل گیس فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صنعتوں کی گیس کے الیکٹر ک کو دینے کا مقصد سمجھ سے بالا تر ہے ۔
حکومت کو باور ہونا چاہیے کہ صنعتوں میںبجلی کی لوڈشیڈنگ سے پہلے ہی پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کاشکار ہیں ایسے میں گیس بھی بند کرنے سے پیداواری عمل مکمل طور پررک جائے گا جس کے ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
نکاٹی کے رہنماؤں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا ہم صنعتوں کو تالا لگا دیں کیونکہ بار بار صنعتوں کو مختلف بہانوں سے بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
کے الیکٹر ک ہفتہ میں تین سے چار دن صنعتوں کی بجلی کی فراہمی منقطع رکھتی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ 8گھنٹے فیکٹریوںکو بند رکھا جائے۔
اسی طرح سوئی سدرن گیس کمپنی نے بھی ہفتہ میں 3دن گیس بند کرنے کا اعلان کیا ہے اگر صنعتوں کو بجلی وگیس کی فراہمی مسلسل بند رکھی گئی توصنعتوں کا چلنا محال ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا معلو م ہوتا کہ اب صنعتیں حکومت کی پہلی ترجیح نہیں رہیں، کورونا سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال میں بھی برآمدکنندگان جو برآمدی آڈر زلے رہے ہیں اب وہ کس طرح برقت برآمدی مال کی ڈیلیوری دیں گے کیونکہ صنعتیں چلیں گی تو مصنوعات تیار ہوں گی لہٰذابرآمدکنندگان کے پاس غیر ملکی خریداروں کو برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل سے معذرت کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔
کیپٹن معیزخان اور نسیم اختر نے استفسار کیا کہ حکومت واضح کرے کہ اب صنعتیں ان کی پہلی ترجیح ہے یا نہیں اور کراچی کی صنعتوں کو کسی بھی قسم کی سہولت جس میں بجلی ، پانی اور گیس مہیانہیں کیا جائے گا بلکہ جو سہولتیں دی جارہی ہیں جس میں پانی ، بجلی اور گیس شامل ہے ان کو دوسرے اداروں کو مہیا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ یہ بحران فیول کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ تمام عوامل اچانک کہاں سے آگئے جس کی وضاحت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی میں بجلی کابحران ختم کرنے کیلئے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی میں اضافہ