کراچی: نکاٹی کاوزیراعظم عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیرصنعت حماد اظہر،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سے اظہار تشکر،برآمدی صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومت زیروریٹیڈ سہولت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔
نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری ( نکاٹی ) کے سرپرست اعلیٰ کیپٹن اے معیز خان اور صدر نسیم اخترنے صنعتوں کے فروغ کے لیے نکاٹی کی تجویز پروفاقی بجٹ 2020-21میں صنعتی خام کو ڈیوٹی فری کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر صنعت و پیداوار اور مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد سے اظہار تشکر کیا ہے اور اس اقدام کو کورونا سے پیدا ہونے والے سنگین معاشی بحران میں صنعتوں کی بحالی اور نئی صنعتوں کے فروغ کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
نکاٹی کے رہنماؤں نے ایک بیان میں کہاکہ مجموعی طور پر مشاہدہ کیا جائے تو بجٹ کو زیادہ اچھا نہیں کہا جاسکتا البتہ حکومت کی جانب سے تقریباً2400درآمدی صنعتی خام مال پرڈیوٹی فری کرناشاندار اقدام کے ہے اس کے نتیجے میں یقینی طور پر صنعتوں کو نہ صرف بحران سے نکلنے میں مدد ملے گی بلکہ ان کی پیداواری لاگت میں نمایاں کمی آئے گی نیز سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ صنعتوں کا فروغ بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔
انہوں نے کہاکہ خام مال کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی فنشڈ آئٹم درآمد نہ ہو بلکہ غیرفنشڈ آئٹمز درآمد کیے جائیں تاکہ ملک میں ہی فنشڈ آئٹمزکی تیاری یقینی بنائی جائے سکے جس سے صنعتوں میں توسیع اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔
ہمارا مطالبہ تھا کہ صنعتوں کے فروغ کے لیے فنشڈ آئٹمز پر پابندی لگاکرصرف سی کے ڈی میں تمام درآمدات کی اجازت دی جائے اور یہ کوشش کی جائے کہ 3 سالوں میں 80 فیصد اجزاء ملک میں ہی تیار ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں لگتا ہے کہ حکومت نے ہمارا یہ مطالبہ مان لیا ہے اس کا بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ زیادہ سے زیادہ صنعتیں لگیں گی اور لوگوں کو باعزت روزگار مسیر آسکے گا جبکہ ملک کی کم ہوتی برآمدات میں اضافہ بھی ممکن بنایا جاسکے گا۔
کیپٹن اے معیز خان اور نسیم اخترنے مزید کہاکہ پاکستان کی معیشت بہت بڑی اور اہمیت کی حامل ہے اگر معیشت پر درست سمت میں توجہ دی جائے اورکاروباری وصنعتی پیداواری لاگت میں کمی کے اقدامات کیے جائیں توملک اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوگا جبکہ حکومت کی ٹیکس وصولیوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے 5برآمدی شعبوں کی جانب سے زیر ریٹیڈ سہولت بحال کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہاکہ حکومت نے وفاقی بجٹ میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں کیا لیکن ہم پر امید ہیں کہ حکومت حالات بہتر ہوتے ہی برآمدکنندگان کے اس جائز مطالبے پر ضرور غور کرے گی اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں امپورٹ، ایکسپورٹ پالیسی میں اس مطالبے پر توجہ دی جائے۔
نکاٹی کے رہنماؤں نے کہاکہ برآمدی شعبوں سے لیا جانے والا 17فیصد سیلز ٹیکس کسی صورت حکومت کا ریونیو نہیں بلکہ حکومت کو سیلز ٹیکس لینے کے بعد اسے واپس کرنا ہوتا ہے اور پھر پوری ٹیکس مشنری ریفنڈکرنے کے کام میں لگ جاتی ہے جس سے ٹیکسوں کے وصولی کے اہداف بری طرح متاثر ہوتے ہیں جبکہ برآمدکنندگان کا خطیرسرمایہ حکومت کے پاس پھنس کر رہ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے عوام کیلئے خوشخبری، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں شہرِ قائد کیلئے فنڈز مختص