پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ نادیہ حسین نے کہا ہے کہ جنسی زیادتی کے کیسز میں متاثرہ خواتین پر تنقید سے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، اگر کسی کے پاس دولت زیادہ ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ کو چوری یا ڈاکے کا حق مل گیا۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں اداکارہ نادیہ حسین جی ٹی وی کے ٹاک شو میں شریک ہوئیں اور جنسی زیادتی کا شکار خواتین پر علمائے کرام کی موجودگی میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈاکہ پڑ جائے تو قانونی کارروائی کی بجائے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اپنی چیزوں کا خیال رکھیں۔ مجرموں کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہئے۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفراز احمد بھی پری زاد کے مداح نکلے
پری زاد اور ناہید کی شاندار گفتگو نے مداحوں کے دل جیت لیے
ٹی وی شو میں گفتگو کے دوران اداکارہ و ماڈل نادیہ حسین نے کہا کہ ہسپتال میں داخل کی گئی مریضہ، راہ چلتی بچیوں اور قبروں سے مردو خواتین کے اجسام کو نکال کر ان سے زیادتی کی جاتی ہے۔ یہ انتہائی حیوانیت کی بات ہے۔ اس کا لباس سے کیا تعلق ہے؟ خواتین کے لباس پر تنقید کرکے گھٹیا سوچ کے لوگوں کیلئے معذرت کی راہ ہموار کی جاتی ہے۔
گفتگو کے دوران اداکارہ نادیہ حسین نے کہا کہ یہ سوچ کہ خواتین کا لباس دیکھ کر ملزمان کو زیادتی کا حق مل سکتا ہے، غلط ہے۔ چاہے خاتون نے جیسا بھی لباس پہنا ہو، جو شخص ملک سے باہر جا کر اس سے زیادتی نہیں کرسکتا، وہ پاکستان میں کیسے کرتا ہے؟ ملک سے باہر بے لباس لڑکیوں کو دیکھ کر بھی ریپ کی ہمت نہیں ہوگی۔
ایک موقعے پر اداکارہ نادیہ حسین سے سوال کیا گیا کہ آپ کیا شوق سے کھاتی ہیں؟ جواب ملا کہ بریانی پسند ہے۔ پوچھا گیا کہ اگر بریانی اچھی پکی ہو تو کیا آپ کا کھانے کا دل نہیں چاہے گا۔ نادیہ حسین نے کہا کہ اگر مجھے پتہ ہو کہ بریانی میرے لیے بری ہے یا میں بریانی کھا کر کوئی جرم کر رہی ہوں تو یقیناً نہیں کھاؤں گی۔
اداکارہ نادیہ حسین نے کہا کہ ہم خواتین کے لباس کی بجائے ذہنی سوچ پر بات کیوں نہیں کرتے؟یہ بہانہ کیوں چاہئے کہ خواتین کا لباس ایسا تھا، اس وجہ سے زیادتی ہوئی۔ یہ مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا۔ یہ طاقت کی جنگ ہے۔ جب مرد یہ سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے ذریعے خواتین کا استحصال کرسکتا ہے تو وہ اس قسم کی حرکت کرسکتا ہے۔