کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیرِ اعلیٰ سندھ کو روشن پراجیکٹ کیس میں تفتیش کیلئے طلب کر لیا ہے جبکہ اس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت بھی کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ نے قومی احتساب بیورو( نیب) کی طرف سے طلبی کے حوالے سے کابینہ اراکین سے مشاورت کی تاکہ اس پر کوئی حکمتِ عملی ترتیب دی جاسکے۔
قبل ازیں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیب کیس سے نمٹنے کیلئے ایک حکمتِ عملی مرتب کی تھی جبکہ آج نیب طلبی پر وزیرِ اعلیٰ سندھ کا ردِ عمل پیپلز پارٹی قیادت کی اجازت سے مشروط ہے۔
اس سے قبل نیب نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تفتیش کیلئے ایک سوالنامہ تھمایا تھا جس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور شمسی توانائی منصوبے متعلق سوالات کیے گئے۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کو پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے 8 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا جس میں پوچھا گیا کہ بطور وزیرِ خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے فنانس سیکریٹری کی سفارشات کو نظر انداز کیوں کیا؟
سوالنامے میں پوچھا گیا کہ روشن سندھ پروگرام کو فیزیبلٹی کے بغیر کیوں شروع کیا گیا اور چیف سیکریٹری کی پی سی ٹو کے تحت فیزیبیلٹی کے مسئلے کی شناخت کو کیوں توجہ نہ دی گئی؟
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اپنے خلاف قائم جعلی اکاؤنٹس کیس کا سامنا کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی کے دفتر پہنچ گئے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے 4 جون کو وزیرِ اعلیٰ سندھ کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں طلب کیا۔طلبی کے سمن نیب کے راولپنڈی آفس سے جاری کیے گئے جبکہ وزیرِ اعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی کابینہ کے اراکین بھی نیب آفس پہنچے۔
مزید پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ سندھ جعلی اکاؤنٹس کیس کیلئے نیب آفس پہنچ گئے