براہ راست: تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان قائدِ ایوان نہیں رہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

NA to vote on no-confidence motion against PM Imran Khan today

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد کارروائی ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوئی، ارکان اپنے نام لکھوا کر گیلری میں جاتے رہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ووٹنگ کا عمل ختم ہونے کے بعد اعلان کیا کہ عمران خان کے تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی جانب سے 174ووٹ کاسٹ کئے گئے،جس کے بعد عمران خان ملک کے وزیر اعظم نہیں رہے۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کرکے اسپیکر قومی اسمبلی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے اور انہوں نے ایوان ایاز صادق کے حوالے کردیا تھا، ایاز صادق کی صدارت میں اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی گئی۔

قومی اسمبلی میں اس دوران حکومتی بینچز مکمل طور پر خالی ہوگئے اور ارکان ایوان سے چلے گئے۔ ایوان میں 5 منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں اور دروازے بند کردیے گئے ہیں جس کے بعد ایوان میں عدم اعتماد پر ووٹنگ شروع ہوئی۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا۔

جمعہ کو جاری ہونے والے قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ چھ نکاتی ایجنڈے میں چوتھے نمبر پر ہے۔اسلام آباد میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے۔

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اب سے کچھ دیر قبل اسمبلی پہنچے تھے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی تحلیل اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے تحریک عدم اعتماد پرفیصلے کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کو بحال کر تے ہوئےتحریک عدم اعتماد کو بھی بحال کردیا تھا۔

سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کو حکم دیا تھا کہ وہ ہفتہ 9 اپریل کو اجلاس طلب کریں تاکہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی جا سکے۔

عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک ناکام یا منظور ہونے پر نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد اسپیکر اسمبلی کو ملتوی نہیں کر سکتا اور اجلاس کو ختم نہیں کر سکتا۔

عدالت نے قرار دیا کہ کسی رکن کو ووٹ ڈالنے سے نہیں روکا جائے گا۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جاتی ہے تو حکومت اپنے معاملات کو جاری رکھے گی۔

سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا تقرر کرے گی۔‘‘

 اجتماعی استعفے
وزیر داخلہ شیخ رشید – جنہیں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد کابینہ کے رکن کے طور پر بحال کیا گیا تھا انہوں نے کہا ہے کہ حکومتی بینچوں سے بڑے پیمانے پر استعفے موجودہ سیاسی بحران کو حل کر سکتے ہیں۔

 میں ان کا کہنا ہے کہ میں تین مہینے پہلے تجویز کی تھی کہ استعفے پیش کردیں، اسمبلیاں تحلیل کرکے ایمرجنسی نافذ کردیں، گورنر راج نافذ کریں۔ وزیر داخلہ نے وفاقی دارالحکومت میں صحافیوں کو بتایا کہ میں تمام مواقع پر درست تھا۔”میں بڑے پیمانے پر استعفوں کے اپنے فیصلے پر قائم ہوں۔ ہمیں سڑکوں پر نکلنا چاہیے اور اپوزیشن کو بے نقاب کرنا چاہیے۔

وزیراعظم کا قوم سے خطاب
وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں ’’امپورٹڈحکومت‘‘ برداشت نہیں کریں گے اور اگر ایسا ہوا تو وہ عوام کی حمایت کے لیے رجوع کریں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، پھر بھی اسے تسلیم کرتے ہیں۔ اراکین کی بولیاں لگائی گئیں۔پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہوا، سڑکوں پر آ کر مقابلہ کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مجھے مایوسی ہوئی، پھر بھی عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں مخصوص نشست پارٹی کا تحفہ ہوتی ہے، ایسے اراکین بھی بک گئے۔

عدلیہ کے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ یاد رکھتی ہے کہ سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اچھے تھے، کون سے برے۔ پرسوں قوم گھروں سے نکلے۔ میں ساتھ ہوں گا۔ امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا۔ اوور سیز پاکستانی پیسہ نہ بھیجیں تو ہمارا دیوالیہ نکل جائے۔

اکثریت ختم
وزیراعظم عمران خان کے اتحاد نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو دی تھی تاہم عمران خان نے عددی برتری ختم ہونے کے بعد اقتدار چھوڑنے کے بجائے ڈپٹی اسپیکر کے ذریعے تحریک عدم اعتماد کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد اسمبلی تحلیل کرواکر نئے انتخابات کا اعلان کیا تھا۔

عمران خان کو شاہ محمود قریشی نے ہی پھنسایا ہے: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے الزام عائد کیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم عمران خان کی مشکلات کے ذمہ دار ہیں، پی پی چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کیا۔

قومی اسمبلی کے فلور سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ عمران خان آئین اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے منصب سے جاتے ہوئے قانون توڑ رہے ہیں۔ ”اگر آپ اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں، تو یہ آپ کی مرضی ہے۔ انہوں نے وزیر خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ میں نے وزیر اعظم کو متنبہ کیا تھا کہ وہ مجھ سے پہلے بولنے والے شخص سے دور رہیں،“۔

بلاول نے سوال کیا کہ وزیر خارجہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیوں نہیں آئے؟ انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا۔

چیئرمین پی پی پی کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت کے خلاف کوئی سازش تھی تو وزیراعظم عمران خان کو فوری ایکشن لینا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ لڑائی پی ٹی آئی، پی پی پی یا پی ڈی ایم کے درمیان نہیں بلکہ آئین کو برقرار رکھنے والوں اور اسے نظر انداز کرنے والوں کے درمیان ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں اپنی اکثریت کھو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم غیر ملکی سازش پر 100 دن تک بحث کر سکتے ہیں لیکن پہلے ووٹنگ کرائیں۔ بلاول نے الزام لگایا کہ حکومت نے اس ساری کہانی میں کئی جھوٹ بولے۔

پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران ”منصفانہ اور آزادانہ انتخابات سے خوفزدہ ہیں ”۔ وزیراعظم جانتے ہیں کہ ضمنی انتخابات میں جس طرح ہارے تھے اسی طرح ہاریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نہیں بن سکتے، چاہے جتنی بھی کوشش کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کو ”جمہوری طریقے“ سے ہٹانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو برطرف کرنے کا یہ واحد قانونی اور جمہوری طریقہ ہے۔

کسی صورت غیر ملکی سازش کامیاب نہیں ہونے دوں گا، وزیر اعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اس غیر ملکی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور کسی بھی قیمت پر شکست قبول نہیں کریں گے۔

کابینہ کے خصوصی اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ تنہا ہونے کے باوجود قوم کے لیے لڑتے رہیں گے اور کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

انہوں نے ان خبروں کو مسترد کر دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہٹا دیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ان کا محکمہ دفاع میں تبدیلیوں کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کو برطرف کرنے کی نہ تو کوئی بات ہوئی اور نہ ہی یہ بات ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنا کام قانون کے مطابق اور آئین کے مطابق کروں گا۔

تحریک عدم اعتماد کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیراعظم عمران خان نے دہرایا کہ وہ کسی بھی قیمت پر شکست قبول نہیں کریں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اس غیر ملکی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا، انہوں نے مزید کہا کہ نہ ماضی میں شکست تسلیم کی ہے اور نہ ہی اب ہار مانیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں پاکستان سے کبھی غداری نہیں کروں گا۔ میں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کروں گا۔وزیر اعظم خان نے مزید کہا کہ وہ تنہا ہونے کے باوجود قوم کے لئے لڑتا رہوں گا اور کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا،

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ جب بھی اجلاس بلایا جاتا ہے افواہیں پھیلنا شروع ہوجاتی ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔

مبینہ دھمکی آمیز خط سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ خط چیف جسٹس عمر عطا بندیال، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کو دکھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خط میں امریکی سفارت کار سے ملاقات کی تمام تفصیلات موجود ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی کی کارروائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی۔ تاہم انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ اپوزیشن انہیں جیل میں ڈال سکتی ہے۔

Related Posts