کراچی میں دوبارہ مسائل پیدا ہوئے تو لوگ اداروں پر انگلی اٹھائیں گے۔مصطفیٰ کمال

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مردم شماری صحیح ہو گئی تو سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا، مصطفی کمال
مردم شماری صحیح ہو گئی تو سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکمرانی کا خاتمہ ہوجائے گا، مصطفی کمال

کراچی: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی اور سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اگر کراچی میں مسائل دوبارہ پیدا ہوئے تو لوگ اداروں پر انگلی اٹھائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے پہلے ہی کوئی امید نہیں ہے، چیف آف آرمی سٹاف اور چیف جسٹس آف پاکستان کی کراچی آمد اور مسائل کے حل میں دلچسپی لینے سے ایک اُمید پیدا ہوئی ہے۔ 

خطاب کے دوران سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ ٹوٹنی نہیں چاہئے، نئے واقعات کے رونما ہوتے ہی حکمران کراچی کو بھول گئے، 1150 ارب روپےکی پرچہ کا کچھ پتہ نہیں۔ مسائل حل کرنے کے بجائے دوبارہ تباہی بربادی کا انتظار کیا جارہا ہے۔ کراچی میں دوبارہ مسائل پیدا ہوئے تو لوگ اداروں کو مورد الزام ٹھہرائیں گے۔

قومی مسائل پر بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ملک کا المیہ ہے کہ جب بھی بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دیئے گئے وہ آمروں نے دیئے، نام نہاد جمہوریت کے دعویداروں نے ہمیشہ عوام کے حقوق غضب کر کے رکھے اور سپریم کورٹ کی مداخلت سے بلندیاتی انتخابات ہوتے ہیں، دنیا کے کسی مہذب معاشرے میں بلدیاتی حکومتوں کو ایک دن کیلئے بھی غیر فعال نہیں کیا جاتا۔

چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ سندھی ہمارے بھائی اور انصار ہیں لیکن پیپلز پارٹی اپنی تعصب زدہ اور کرپٹ اقتدار کو طول دینے کے لیے صوبے میں خونی سیاست کرتی ہے، جس کی وجہ سے نفرتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ مہاجروں  اس نفرت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبے کا نعرہ لگا کر اپنی کرپشن بچانے کی خاطر معصوم مہاجروں کی بَلی چڑھا دیتی ہے۔

نئے صوبے کے حوالے سے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اندرون سندھ آباد لاکھوں مہاجروں کو نیا صوبہ نہیں چاہیے۔ نئے صوبے کا نعرہ لگانے والوں میں اتنی ہمت نہیں کہ صوبائی اسمبلی میں ایک تقریر کردیں، صوبے کا چورن اسمبلی کے باہر بیچتے ہیں کیونکہ صوبائی اسمبلی میں صوبہ بنانے کے لیے دو تہائی اکثریت نہیں ہے۔

پیکیج کے معاملے پر چیئرمین پی ایس پی نے کہا کہ کراچی کو پیکج دینا ایسا ہے کہ مزدور سے اس کی تنخواہ چھین کر بریانی کی تھیلی تھما دی جائے اور ساتھ ساتھ تصویر بھی کھنچوائی جائے کہ ہم نے مدد کی۔ کراچی کو اسکی تنخواہ دے دو، وہ خود بھی کھانا کھالے گا اور سارے ملک کو بھی کھلانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پی ایس پی کے پیش کردہ 6 نکات میں ہی کراچی سمیت پورے پاکستان کے مسائل کا حل ہے، مقتدر حلقوں کو پاکستان کی ترقی کی خاطر آج نہیں تو 50 سال بعد بھی ہماری ہی بات ماننی پڑے گی جبکہ ان کے پیش کردہ 6 نکات مندرجہ ذیل ہیں:
1. مردم شُماری ٹھیک کرائی جائے اور اس تناسب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں دی جائیں۔
2. اٹھارویں ترمیم میں ملنے والے اختیارات وزیر اعلیٰ ہاؤس سے نکال کر ڈسٹرکٹ اور یوسی کی سطح پر منتقل کیے جائیں۔
3. این ایف سی ایوارڈ کی طرز پر پی ایف سی ایوارڈ کا اجراء یقینی بنایا جائے۔
4. کراچی کو 7 ڈسٹرکٹس کے بجائے 1 ڈسٹرکٹ کی صورت میں بحال کیا جائے
5. کراچی ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ کو تمام اختیارات واپس کر کے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے علیحدہ کر کے بحال کیا جائے۔
6. کراچی سمیت ملک بھر میں تمام ایجنسیوں کے بلدیاتی امور منتخب میئرز کو دیئے جائیں جبکہ لینڈ کا اختیار انہی ایجنسیز کے پاس رہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی عمارتوں کا جنگل بن گیا ہے۔ تمام گھروں کو فلیٹس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رشوت کا بازار گرم ہے۔سندھ حکومت کے لیے پیسے کمانے کی مشین بنا ہوا ہے۔پاکستان اور خصوصاً سندھ کی بااختیار شخصیت منظور کاکا کے ذریعے معاملات چلا رہی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری کے فیصلے سے پاک سرزمین پارٹی کے مؤقف کو تقویت پہنچی ہے. ایک چرسی جسے ایک شخص 3 جگہ نظر آرہا تھا، اسکی گواہی پر فیصلہ دینا ظلم ہے۔ بلدیہ فیکٹری کیس میں جنہیں قاتل قرار دیا گیا وہ قاتل نہیں ہیں۔

بلدیہ فیکٹری کیس کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالکان خود قصور وار ہیں۔ فیکٹری کے 4 گارڈز گواہ تھے جو برسوں سے بھائلہ برادر کے ملازم تھے، انہیں سہولت کار بنا کر اصل مجرمان کو بچایا گیا۔ سانحہ بلدیہ کی عدالت میں کوئی ویڈیو نہیں دکھائی گئی جبکہ سارے کیمرے ٹھیک حالت میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں:  ہمیں چوروں نے نہیں چوکیداروں نے لوٹا ہے۔ مصطفیٰ کمال

Related Posts