کراچی: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم سرکل اس کیس کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ارمغان کے تمام بینک اکاؤنٹس اور جائیداد 90 دن کے لیے منجمد کر دی گئی ہیں۔ جو افراد ارمغان کے اکاؤنٹس کے ذریعے لین دین میں ملوث رہے ہیں، انہیں بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے گا۔
ایف آئی اے نے سی آئی اے کو ایک خط لکھا ہے تاکہ ملزم کی منی لانڈرنگ میں ممکنہ شمولیت کے شواہد حاصل کیے جا سکیں۔ مزید یہ کہ ارمغان کے سائبر کرائم میں ملوث ہونے کے شواہد کی فارنزک تحقیقات بھی کی جائیں گی۔
قومی اسمبلی کی داخلہ امور کی قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے اور اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کو مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ فوری طور پر تحقیقات شروع کرے۔
پیپلز پارٹی کے ایم این اے آغا رفیع اللہ نے مطالبہ کیا کہ ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، جس نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی تھی، مگر اسے نرم رویہ دیا گیا۔
ایم این اے نبیل گبول نے کہا کہ مصطفیٰ عامر قتل کیس منشیات کی خرید و فروخت اور ڈارک ویب کے ذریعے لین دین سے منسلک ہے، جو کہ وفاقی اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ہونے والی پیشرفت پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)، اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے سینئر افسران نے وزیر اعلیٰ کو کیس سے متعلق بریفنگ دی۔
ڈی آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ارمغان گروہ کی تحقیقات کے لیے خصوصی تفتیشی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
چھ رکنی کمیٹی کی سربراہی ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کر رہے ہیں جبکہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی سی ٹی ڈی عرفان بہادر، ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدر، اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ایسٹ علینہ راجپر شامل ہیں۔
یہ کمیٹی ارمغان اور اس کے گروہ کی تمام مجرمانہ سرگرمیوں کی تحقیقات، مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کی نشاندہی اور گرفتاری، اور منشیات کی سپلائی نیٹ ورک کو ختم کرنے پر کام کرے گی۔