ارمغان تشدد، فائرنگ اور بھتہ لینے کا عادی تھا اور، مصطفیٰ عامر کے قاتل سے متعلق تہلکہ خیز انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Angelina turns out to be the real character to the Mustafa Amir murder case

کراچی: مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی جب مرکزی ملزم ارمغان کے حوالے سے لرزہ خیز انکشافات ہوئے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ارمغان نے اپنی گرفتاری میں تاخیر اس لیے کی تاکہ وہ اپنے کمپیوٹر سے اہم ڈیٹا مٹا سکے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ گرفتاری سے قبل ارمغان یا تو فائلز ڈیلیٹ کر رہا تھا یا انہیں کہیں منتقل کر رہا تھا۔ وہ پولیس کے داخلے کو روکنے کے لیے وقفے وقفے سے فائرنگ بھی کرتا رہا۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ چھاپے کے دوران ملزم کمپیوٹر پر متحرک تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ارمغان کو پولیس کی نقل و حرکت پر نظر رکھتے ہوئے دیکھا گیا۔ چھاپے کے وقت ایک لڑکی بھی اس کے ساتھ موجود تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ارمغان کو شک تھا کہ لڑکی نے پولیس کو اطلاع دی، جس پر اس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں اس نے پولیس پر فائرنگ کرنے کے بعد لڑکی کو کمرے سے باہر نکال دیا۔

مرشا شاہد نامی لڑکی کی انٹری، مقتول کی والدہ کے اہم انکشافات، مصطفیٰ قتل کیس نیا رخ اختیار کر گیا

پولیس نے ارمغان کے گھر سے لاکھوں روپے مالیت کا بھاری اور ممنوعہ بور کا اسلحہ برآمد کیا، جس کا کوئی لائسنس پیش نہیں کیا جا سکا۔ ملزم اور اس کے والد اسلحے کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہے۔

تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ ارمغان نے اپنے گھر میں 40 سے زائد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر رکھے تھے اور پولیس ٹیم کے خلاف چار گھنٹے تک مزاحمت کرتا رہا۔

ذرائع کے مطابق، دورانِ تفتیش ایک اور ملزم شیراز نے اہم معلومات فراہم کیں۔ شیراز نے پولیس کو بتایا کہ ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو اپنے گھر بلایا جہاں اسے تین گھنٹے تک لوہے کی سلاخوں سے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

شیراز کے مطابق جب مصطفیٰ نیم بے ہوش ہو گیا تو ارمغان نے اس کے منہ پر ٹیپ لگا دی اور اسے حب لے جایا گیا۔شیراز کے مطابق ارمغان نے مصطفیٰ پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے سے پہلے اس کی سانسیں چیک کیں۔

جب گاڑی کا ٹرنک کھولا گیا تو مصطفیٰ عامر ابھی زندہ تھا۔ ارمغان نے پھر گاڑی پر پیٹرول ڈال کر اسے آگ لگا دی۔

دوسری جانب ارمغان کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ارمغان کو بدمعاشی کرنے، بات بات پر تشدد، گولیاں چلانے اور لوگوں سے بھتہ لینے کا بھی شوق تھا۔

Related Posts