بھارت میں مسلمان طالبات کو حجاب پہننے پرکلاس سے نکال دیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Muslim girls forced out of class over hijab in India

کرناٹک :حجاب پہننے والی چھ مسلم لڑکیوں کو ایک بھارتی کالج میں کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پوسٹ میں دیکھا گیا کہ کرناٹک کے ایک کالج میں کچھ طالبات کلاس سے باہر بیٹھ کر پڑھ رہی ہیں، ان طالبات کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں داخل نہیں ہونے دیا گیا جس پر انہوں نے کلاس روم سے باہر بیٹھ کر پڑھنا شروع کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق حجاب پہننا، عربی اور اردو بولنا منع ہے جبکہ لڑکیاں گزشتہ کئی ہفتوں سے کلاس روم سے باہر ہیں حالانکہ ان کے والدین نے مقامی انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارت میں پے در پے مسلم مخالف واقعات سامنے آرہے ہیں جس نے مودی حکومت کی انتہا پسندی اور نفرت انگیزی کو بے نقاب کردیا ہے۔

اس سے قبل بھارت میں مسلمانوں سے نفرت کے اظہار کے طور پر انتہاپسندوں نے بھارتی ایپ پر ملالہ یوسفزئی سمیت 100 مسلم خواتین کونیلامی کیلئے پیش کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:بھارت میں انتہاء پسند ہندو آپے سے باہر، مسلمانوں کو قتل کی دھمکیاں

’’ بْلّی بائی ‘‘ نامی بھارتی ایپ پر 100 سے زائد مسلمان خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کی گئیں، جن میں پاکستان سماجی کارکن و نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی، مشہور اداکارہ شبانہ اعظمی دہلی ہائی کورٹ کے ایک موجودہ جج کی اہلیہ، متعدد صحافی، کارکنوں اور سیاست دان بھی شامل ہیں۔

اس ایپ پر آن لائن نیلامی میں مقبوضہ کشمیر کی مسلمان خاتون صحافی قرات العین رہبر کی تصویر بھی اپ لوڈ کی گئی تھی،یہاں تک کہ لاپتہ طالب علم نجیب احمد کی 65 سالہ والدہ فاطمہ نفیس بھی اس فہرست میں شامل تھیں۔

Related Posts