کولکتا میں خاتون ڈاکٹر کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے ہولناک واقعے کی گونج ابھی نہیں تھمی کہ انڈین ریاست اتراکھنڈ کے ایک اسپتال کی مسلم خاتون نرس کو ریپ کے بعد انتہائی بہیمانہ انداز میں قتل کرنے کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے، تاہم حیران کن طور پر اس واقعے پر کہیں بھی بات نہیں ہو رہی ہے۔
اس واقعے کے متعلق معروف انڈین میڈیا آؤٹ لیٹ انقلاب نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک طرف کولکتہ کے اسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی آبروریزی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں غم وغصہ کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست اترا کھنڈ میں تسلیم جہاں نامی مسلم نرس کی آبرو ریزی اور قتل کے بہیمانہ واقعہ پر ہر طرف خاموشی ہے۔ کولکتہ کی ڈاکٹر کی طرح تسلیم جہاں بھی میڈیکل کے پیشہ سے وابستہ تھیں تاہم اس کو انصاف دلانے کیلئے کسی سمت سے آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے۔
انقلاب کی رپورٹ کے مطابق تسلیم جہاں کے بھائی رفیع احمد نے اتراکھنڈ پولیس اور انتظامیہ پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمشیرہ اتراکھنڈ کے رُودر پور کے موٹیرا اسپتال میں کام کرتی تھیں۔ اس کے لاپتہ ہونے پر پولیس میں رپورٹ درج کرائی گئی، مگر پولیس نے تسلیم جہاں تلاش کرنے کیلئے کچھ نہیں کیا۔
رفیع احمد کے مطابق تسلیم جہاں کی آبرو ریزی اور قتل کا انکشاف ہونے پر پولیس نے نشہ کے عادی ایک شخص کو جو پہلے چوری کے الزام میں گرفتار ہوچکا تھا، ان کی بہن کے قاتل کے طور پر پیش کرکے معاملہ کو ’’حل‘‘ کردیا۔
رفیع احمد نے الزام لگایا کہ پولیس اصل ملزمان کوبچانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تسلیم جہاں کے جسم سے سبھی اعضاء تک نکال لئے گئے اور شناخت مٹانے کیلئے اس کے چہرے پر کیمیکل ڈالا گیا۔
انہوں نے موٹیرا اسپتال انتظامیہ پر بھی شک کا اظہار کیا جہاں ان کی ہمشیرہ کام کرتی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ تسلیم کے لاپتہ ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے ان کی کوئی خیر خبر نہیں لی۔