نیو یارک: ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت مسلم ممالک کے سربراہان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مغرب سے آزادئ اظہارِ رائے کے نام پر قرآن کی توہین بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں ترکیہ، ایران اور قطر نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآنِ پاک کی توہین اور جلائے جانے کے واقعات پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا۔
خالصتان کا مطالبہ کرنے والا ایک اور سکھ رہنما کینیڈا میں قتل
اجلاس سے خطاب کے دوران قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کا نام ہے جس کے ماننے والے دنیا بھر میں اربوں میں ہیں۔ مقدس کتاب کو جلانے کی کوشش کی گئی اور اس توہین سے مسلمانوں کی دلآزاری ہوئی۔
امیرِ قطر نے کہا کہ آزادئ اظہار کے نام پر جان بوجھ کر ایسے واقعات کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ مغربی ممالک میں مسلمانوں کے تشخص کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئییسی نے کہا کہ ہم قرآنِ پاک کی توہین سے لے کر اسکولز میں حجاب پر پابندی جیسے اقدامات کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کو بھی اس کی مذمت کرنا ہوگی۔ اسلامی شعائر کی توہین قابلِ قبول نہیں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ قرآنِ پاک کی توہین کے واقعات قابلِ قبول نہیں۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، وہ نسل پرستی اور اسلاموفوبیا کا شکار ہیں۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی پلیٹ فارمز اسلاموفوبیا کے تدارک کی منظم کوشش کریں۔