ایلون مسک نے ٹوئٹر ڈیل پر اہم سوالات اُٹھا دیے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دوحہ: ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک نے کہا ہے کہ اُن کی جانب سے ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر کے عوض خریدنے کا اقدام سوشل میڈیا نیٹ ورک پر موجود جعلی اکاؤنٹس کی تعداد کے بارے میں ’انتہائی اہم‘ سوالات کے سبب تعطل کا شکار ہے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق قطر اکنامک فورم میں اس حوالے سے سوالات پوچھے جانے پر ایلون مسک جواب دینے سے گریزاں نظر آئے، انہوں نے کہا کہ یہ ایک حساس معاملہ ہے۔

قطراکنامک فورم پر ویڈیو لنک کے ذریعے بات کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا کہ کچھ حل طلب معاملات ابھی بھی باقی ہیں، اُس میں اُن کی جانب سے یہ دعویٰ بھی شامل ہے کہ ٹوئٹر پر جعلی اور اسپیم اکاؤنٹس کی تعداد 5 فیصد سے کم ہے جبکہ میرے خیال میں ٹوئٹر استعمال کرنے والے بیشتر افراد کا تجربہ اس سے مختلف ہے‘۔

ٹیسلا کار اور اسپیس ایکس ایکسپلوریشن کے سربراہ نے کہا کہ ’لہذا ہم ابھی تک اس معاملے پر اتفاق رائے کا انتظار کررہے ہیں اور یہ ایک بہت اہم معاملہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:

ایلون مسک کی بیٹی کا باپ سے لاتعلقی کا اظہار، سابقہ اہلیہ مطمئن

ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر کے قرض کے بارے میں بھی سوالات ہیں اور یہ سوال بھی موجود ہے کہ کیا شیئر ہولڈرز اس معاہدے کی حمایت کریں گے؟ انہوں نے کہا ’لہذا میرے خیال میں معاہدے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے یہ 3 مسائل درپیش ہیں جن کو حل کرنے کی ضرورت ہے‘۔

ایلون مسک کے مطابق وہ شمالی امریکا کی 80 فیصد اور دنیا کی نصف آبادی کو ٹوئٹر پر لانا چاہتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ایسی چیز ہونی چاہیے جو لوگوں کے لیے پرکشش ہو، ظاہر ہے کہ یہ ایسی جگہ نہیں ہو سکتی جہاں وہ بے چینی محسوس کریں یا ہراساں ہوں اور اسے استعمال نہ کریں‘۔

ٹیسلا کے بانی نے مزید کہا کہ ’میرے خیال میں اظہارِ رائے کی آزادی اور رسائی کی آزادی میں بڑا فرق ہے‘، آپ عوامی مقامات پر جو بھی کہنا چاہیں اسے کہنے کی لگ بھگ مکمل آزادی آپ کو حاصل ہے لیکن آپ جو کچھ بھی کہتے ہیں، بیشک وہ متنازع ہو، اسے پورے ملک میں نشر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ ٹوئٹر کی عمومی حکمت عملی یہ ہونی چاہیے کہ لوگوں کو وہ کہنے دیں جو وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں لیکن پھر اس چیز کو محدود کریں کہ ٹوئٹر صارفین کی ترجیحات کے مطابق کون کون اسے دیکھ سکتا ہے‘۔

ایلون مسک نے کہا کہ اگر معاہدہ آگے بڑھتا ہے تو ان کا کردار ٹوئٹر کو آگے بڑھانا ہوگا جیسا کہ انہوں نے ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے معاملے میں کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ امکان ہے کہ آئندہ 3 ماہ میں ٹیسلا کے ملازمین کی تعداد میں تقریباً 3.5 فیصد کمی آئے گی لیکن ایک سال میں یہ تعداد دوبارہ بڑھنا شروع ہو جائے گی۔

Related Posts