منیر مسیح کے گھر پر مسلح افراد کا حملہ، اہل خانہ پر بدترین تشدد، پولیس کا تعاون سے انکار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

منیر مسیح کے گھر پر مسلح افراد کا حملہ، اہل خانہ پر بدترین تشدد، پولیس کا تعاون سے انکار
منیر مسیح کے گھر پر مسلح افراد کا حملہ، اہل خانہ پر بدترین تشدد، پولیس کا تعاون سے انکار

لاہور:صوبہ پنجاب کے ضلع لاہور کے تھانہ ڈیفنس کی حدود چوبرجی کینٹ لاہور کے رہائشی منیر مسیح کے گھر پر مسلح افراد نے دھاوا بول دیا۔اہل خانہ کو شدید زخمی کردیا، منیر مسیح کی ملزمان کے خلاف کارروائی کی اپیل، تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ۔

تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع لاہور کے تھانہ ڈیفنس کی حدود چوبرجی کینٹ لاہور کے رہائشی منیر مسیح نے ایم ایم نیوز سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں ڈی ایچ اے میں بطور ڈرائیور ڈیوٹی کرتا ہوں۔

ہمارے محلے کے بارہ افراد جو ڈنڈوں اور آتشیں اسلحہ سے لیس تھے اور ان کے ہاتھوں میں لوہے کی راڈیں موجود تھیں،زبردستی ہمارے گھر کا دروازہ توڑا اور گھر کے اندر داخل ہو گئے،زاہد نام کے شخص نے میری بیٹی نسرین کے سر میں کلہاڑی ماری جس سے وہ لہو لہان ہوگئی۔

دوسرے شخص شاہد نے میرے ماموں کو ماتھے میں سریا مارا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا اور وہ بھی لہو لہان ہو گیا، جب میں نے چھڑانے کی کوشش کی اور کہا یہ ہمارے گھر میں مہمان آئے ہوئے ہیں تو تمام لوگوں نے مجھے مارنا شروع کر دیا۔

زاہد نامی شخص نے مجھے دوسرے افراد کے ساتھ مل کر مارنا شروع کردیا، جس کے نتیجے میں میرا بازو ٹوٹ گیا۔میری والدہ شمیم نے مجھے چھڑانے کی کوشش کی تو ان لوگوں نے میری والدہ کو بھی مارا اور میری والدہ کے کپڑے پھاڑ دیے،میری والدہ بھی بے ہوش ہو کر گر پڑیں۔

شور کی آواز سن کر ہمارے رشتہ داروں نے ہماری جان ان ظالموں سے چھڑائی،جاتے وقت ان لوگوں نے ہمیں دھمکی دی کہ تم لوگوں کو زندہ نہیں چھوڑیں گے،ان لوگوں نے یہ سب کچھ اس لئے کیا کہ ہماری گلی 10 فٹ چوڑی ہے ان لوگوں نے گلی پر قبضہ کر کے گلی کوچھ فٹ کردیا ہے۔

گلی تنگ ہونے کی وجہ سے آمدورفت میں مشکل سے ہوتی ہے،جب ہم لوگوں نے زاہد کو کہا کہ آپ لوگوں نے گلی پر قبضہ کر لیا ہے تو ان لوگوں نے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا،تھانے میں ہمارے ساتھ بہت ہی نامناسب رویہ اختیار کیا گیا۔

میڈیکل کرانے کے لیے تین دن انتظار کرنا پڑا، خدا خدا کرکے میڈیکل ہوا تو پولیس والے جان بوجھ کر میڈیکل رپورٹ نہیں دے رہے تھے،تین دن کے بعد میڈیکل رپورٹ ملی تو ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی تھی بڑی منت سماجت کے بعد ہماری ایف آئی آر درج ہوئی۔

کیس کا تفتیشی ملزمان کو گرفتار نہیں کر رہا،ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے،ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، ملزمان بااثر لوگ ہیں ہمیں ان لوگوں سے جان کا خطرہ ہے،میں آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی صاحب سے اپیل کرتا ہوں کہ ہم اقلیت ہی سہی لیکن ہم بھی پاکستانی ہیں۔

ہمیں انصاف فراہم کیا جائے،جن افراد نے ہمارے گھر پر دھاوا بولا ہے ان تمام افراد کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا دلوائی جائے اور ہمیں جان کا تحفظ دیا جائے۔

Related Posts