میونسپل کمشنر(ایم سی) بلدیہ شرقی اور ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کومعطل کردیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

میونسپل کمشنر(ایم سی) بلدیہ شرقی اور ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کومعطل کردیا گیا
میونسپل کمشنر(ایم سی) بلدیہ شرقی اور ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کومعطل کردیا گیا

کراچی: ایم ایم نیوز ٹی وی کی خبر پر ایکشن، میونسپل کمشنر(ایم سی) بلدیہ شرقی اور ڈائریکٹر ایڈورٹائزمنٹ کومعطل کردیا گیا۔

بلدیہ شرقی میں غیر قانونی طریقہ سے آوٹ ڈور اشتہارات لگانے کی اجازت دے کر سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام کے تحت گریڈ 19 کے میونسپل کمشنر بلدیہ شرقی وسیم مصطفی سومرواور ڈائریکٹر آوٹ ڈور ایڈورٹائزمنٹ گریڈ 18جاوید الرحمان کلوڑکو سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ نے معطل کردیا۔

دوران معطلی دونوں اپنی قانونی تنخواہ وصول کر سکیں گے تاہم ان کا دوران معطلی ہیڈ کوارٹر سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ ہوگا جہاں انہیں اپنی حاضری ممکن بنانا ہوگی۔ ایم ایم نیوز ٹی وی نے 21 اکتوبر کو اپنی خبر کی اشاعت میں بلدیہ شرقی، بلدیہ وسطی اور بلدیہ جنوبی میں غیر قانونی آوٹ ڈور اشتہارات کے ٹھیکوں مین سنگین بے قائدگیوں کا انکشاف کیا تھا۔

سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے حکم نامہ نمبرNo.SLGB/SCUG/AO(Admin-II)/GEN/2020/1501مورخہ23 اکتوبر کو جاری کر دیا ہے،حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ میسرز کوکاکولا کمپنی کے آؤٹ ڈور اشتہارات مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر ٹھیکے دیے گئے ہیں۔

جبکہ حکومت سندھ کے صوبائی لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013 کی سیکشن 96،97 اور 98 کی خلاف ورزی کی گئی۔واضح رہے کہ گزشتہ سال اس حوالے سے بلدیہ شرقی میں سنگین بے قائدگیوں اور بد ترین کرپشن کے خبروں پر محکمہ اینٹی کرپشن نے بھی انکوائری شروع کی تھی، تاہم اینٹی کرپشن کی وہ انکوائری سرد خانے کی نظر کر دی گئی تھی۔

اس مرتبہ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے غیر قانونی اقدامات کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے فوری ایکشن لیا ہے، اس طرح قومی خزانے کو جو بھاری نقصان ہو رہا ہے اور شہر بھر میں ترقیاتی کام رکے ہوئے ہیں ان کی وجوہات بھی یہ ہی ہیں کہ سرکاری فیس وصولی میں افسران یا تو دلچسپی نہیں لیتے یا پھرکرپشن کے ذریعے سرکاری فیس میں ہیرا پھیری کرکے اپنی جیبوں میں ڈال لیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھاری نذرانوں کے عوض 3اضلاع میں بیرونی اشتہارات (وال پیسٹنگ)شروع کردی گئی

Related Posts