لاہور :نوجوان طالب علم کیساتھ بدفعلی کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مفتی عزیز الرحمن نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا۔
مفتی عزیز الرحمن کا کہنا ہے کہ ویڈیو منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئی،مدرسے کے ناظم نے مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوجوان کو میرے خلاف استعمال کیا،نشہ آور چائے پلائی گئی جس کے بعد اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا،دیکھا جا سکتا ہے میرا جسم حرکت نہیں کررہا جبکہ ویڈیو میں واضح ہے کہ نوجوان پر کوئی جبر نہیں ہے۔
مفتی عزیز الرحمن نے مزید کہا کہ 25 سالوں سے جامعہ منظور اسلامیہ میں تدریس سے منسلک ہوں۔اس مدرسے کے مہتم اول مولانا پیر سیف اللہ خالد نقشبندی کا مجھ پر مکمل اعتماد تھا۔
ان کی وفات کے بعد مدرسے کا انتظام ان کے صاحبزوں اسد اللہ فاروق اور خلیل اللہ ابراہیم حوالے کیا گیا،دونوں میرے شاگرد ہیں لیکن بدقسمتی سے دونوں حضرات انتظام سنبھالنے کے بعد روز اول سے مجھ سے انتہائی طور پر خائف تھے کہ کہیں مفتی مدرسے پر قبضہ نہ کر لیں۔
مفتی عزیز الرحمن کا کہنا ہے میں نے اپنی پاک دامنی کی وجہ سے ویڈیو سے مکمل طور پر انکار کیا۔ویڈیو کی تحقیقات کی گئیں میری پاک دامنی پر مکمل اعتماد کر کے ویڈیوز کو رد کیا گیا۔ایک ماہ قبل ٹی وی سے وابستہ شخص نے رات کو فون کرکے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور مدرسہ چھوڑنے کے لیے کہا تاہم میں نے انکار کر دیا کیونکہ مجھے اپنی پاک دامنی پر بھروسہ تھا۔
The accused says he was given drugs to make him what he did & it was recorded as part of conspiracy to oust him from seminary by main character (victim) at the behest of teachers Asadullah Farooq & Syed Rasool, the latter an Afghan who “has fraudulently obtained Pakistani CNIC.” https://t.co/3sZ8UagpUJ pic.twitter.com/kmrYUdstps
— Naimat Khan (@NKMalazai) June 16, 2021
ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ آج سے ڈیڑھ سال قبل بعض ذرائع کے ذریعے مجھے معلوم ہوا کہ میرے متعلق کچھ نازیبا اور بیہودہ ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔اس سلسلے میں جب میرے متعلقین کو معلوم ہوا تو انہوں نے مجھے اس حوالے سے ردعمل دینے کا مشورہ دیا۔
3 جون کو نامعلوم افراد مدرسے میں میرے گھر آئے۔میرے بیٹوں کو ویڈیو کلپ دیکھایا گیا اور 24 گھنٹوں میں مدرسہ چھوڑنے کو کہا لیکن ویڈیو کو میرے حوالے نہیں کیا گیا اور اس وقت تک میں نے ویڈیوز ملاحظہ نہیں کیں اور نہ ہی میرے بیٹوں نے یہ ویڈیوز مجھے دکھائی کیونکہ میں دل کا مریض ہوں،میں نے ویڈیو اُس وقت دیکھی جب یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں لہذا اب میں اِن کی حقیقت بھی بیان کر سکتا ہوں۔
میرے پاس موجود عہدے اور علاقے کا اعتماد ان کی آنکھوں میں کھٹکتا تھا۔انہوں نے میرے خلاف کئی بار پراپیگنڈا کیا کہ میں مدرسے پر قبضہ کر رہا ہوں لیکن میں حلفا کہتا ہوں کہ گذشتہ چار سال میں ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔
گذشتہ رمضان کچھ لوگوں نے مدرسہ کی گرتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور مجھے عملی قدم اٹھانے کا کہا گیا جس کے بعد میرے خلاف صابر شاہ نامی نوجوان کو استعمال کیا گیا۔
مزید پڑھیں: طالبِ علم سے زیادتی، سوشل میڈیا صارفین کا مفتی عزیز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ