لاہور:مفتی عزیز الرحمان کی دینی مدرسے کے طالبِ علم سے زیادتی کے کیس میں سامنے آنے والی ویڈیو کی فارنزک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ویڈیو کی تدوین (ایڈیٹنگ) نہیں کی گئی جس سے جرم ثابت ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق 70 سالہ مفتی عزیز الرحمان نے دینی مدرسے کے طالبِ علم سے جنسی زیادتی کی۔ ویڈیو کی فارنزک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویڈیو میں جنسی زیادتی کرنے والا شخص مفتی عزیز اور زیادتی کا شکار طالبِ علم مقدمے کا مدعی ہے۔
قبل ازیں مدرسے کے طالبِ علم نے مفتی عزیز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے میرے ساتھ مسلسل 3 سال تک جنسی زیادتی کی۔ ویڈیوز کے فارنزک تجزئیے سے پتہ چلتا ہے کہ ویڈیوز جعلی طریقے سے بنائی نہیں گئیں بلکہ ریکارڈ کی گئی اصلی ویڈیوز ہیں جن سے جرم ثابت ہوسکتا ہے۔
پیر کے روز ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال نے کہا کہ ویڈیوز کے فارنزک تجزئیے سے پتہ چلتا ہے کہ جنسی زیادتی کا شکار طالبِ علم اور ملزم جن کا نام مفتی عزیز الرحمان ہے، ان کے چہروں کے خدوخال درحقیقت بھی وہی ہیں جیسا کہ ویڈیوز میں نظر آتے ہیں۔
شارق جمال نے کہا کہ ویڈیو کلپ کے فارنزک تجزئیے سے کسی طرح کی تدوین یا ایڈیٹنگ کے شواہد نہیں ملے تاہم ملزم اور مدعی مقدمہ کا ڈی این اے میچ نہیں ہوسکا پولیس کا کہنا ہے کہ جرم 2 سے 3 سال قبل ہوا اس لیے ڈی این اے تکنیکی اعتبار سے بھی میچ نہیں کیا جاسکتا۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل مفتی عزیز الرحمان کی دینی مدرسے کے طالبِ علم سے جنسی زیادتی کے مقدمے میں مقدس کتاب کی توہین کی دفعات شامل کر لی گئیں جن میں ضمانت نہیں کرائی جاسکتی۔
گزشتہ روز مفتی عزیز کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں 295 بی اور 298 کی ناقابلِ ضمانت دفعات کا اضافہ عمل میں لایا گیا جن کا تعلق مقدس کتاب کی توہین اور مذہبی جذبات مجروح کرنے سے ہے۔
مزید پڑھیں: مفتی عزیز کے خلاف درج مقدمے میں مقدس کتاب کی توہین کی دفعات شامل