ایم ایس او کا تاریخ ساز طلبہ اجتماع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایم ایس او کا تاریخ ساز طلبہ اجتماع
ایم ایس او کا تاریخ ساز طلبہ اجتماع

مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے اسلام پسند اور محب وطن نوجوانوں کی تنظیم ہے جو دینی مدارس اور عصری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی فکری اور نظریاتی بنیادوں پر نیٹ ورکنگ، ان میں شعور و آگہی اجاگر کرنے اور مختلف مواقع پر طلبہ اور نوجوانوں کو عملی کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہے-

یکم اکتوبر 2021ء کو ایم ایس او نے اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں ایک عظیم الشان، فقیدالمثال، تاریخ ساز اور یادگار طلبہ اجتماع کا انعقاد کیا-یہ طلبہ اجتماع قحط، سکوت اور جمود کے دور میں بارش کا ایک ایسا قطرہ اور امید کی ایک ایسی کرن تھی جس سے بلاشبہ اسلام پسند اور محب وطن حلقوں کا مورال بلند ہوا، بیداری کی لہر آئی اور مذہبی طبقات کی طرف سے اپنی موجودگی کا بھرپور اور مؤثر احساس دلایا گیا۔

کنونشن سنٹر کی صورتحال پر بات کرنے سے قبل ایم ایس او کے نوجوانوں کی اجتماع کی تیاریوں کے لیے کی جانے والی کوششوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ایم ایس اونے مختلف علاقوں اور طبقات کے لئے الگ وفود تشکیل دیئے۔ بلا تفریق مختلف طبقات، شخصیات اور شہروں میں لوگوں سے ملاقاتیں کیں، اپنا تعارف کروایا، اپنی دعوت پیش کی، اپنے مقاصد سے آگاہ کیا اور دلچسپ امریہ کہ اس پورے عرصے میں مسلسل سوشل میڈیا کمپین جاری رکھی۔

ایم ایس او کے کارکنان نے سوشل میڈیا کے ذریعے مسلسل اجتماع کی تیاری کے حوالے سے ماحول بنائے رکھا، ایم ایس او اگر اتنا بڑا طلبہ اجتماع کامیابی سے نہ بھی کرپاتی تب بھی صرف دعوتی مہم کے دوران جس طرح کی فعال، منظم اور مؤثر مہم چلائی گئی وہ مہم ہی کافی تھی۔ ایم ایس او نے اس اجتماع کی تیاری کے لیے جو محنت کی، کسی جماعت کے لیے اپنے وجود کا احساس دلانے اور خود کو منوانے کے لئے اتنی محنت کافی ہے۔

اجتماع کی دعوتی مہم کے دوران ایم ایس او کے کارکنوں اور ذمہ داران نے جس طرح بلا تفریق مختلف علمی، سیاسی، کاروباری اور دیگر طبقات سے ملاقاتیں کیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلام پسندطبقات میں سے ذرا سینئر حضرات، مختلف علماء کرام اور دینی و دعوتی سرگرمیوں میں مصروف عمل حضرات اس طرح کی ایک مہم چلائیں اور مختلف طبقات اور شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں اور تبادلہ خیال کا اہتمام کیا جائے۔

اگر یہ سلسلہ شروع ہوجاتا ہے تو یہ نہ صرف دین ومذہب اورملک وملت کے لیے خیر کا باعث ہوگا بلکہ پاک وطن کی الحاد اور لادینی کی زد میں اور تقسیم در تقسیم کے عمل سے دوچار نسل نو پر بھی بڑا احسان ہوگا۔

ایم ایس اوکے کارکنان جس اہتمام کے ساتھ اپنے اکابر ومشائخ کی خدمت میں حاضر ہوئے، حضرت صدر وفاق، شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب، قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب اور ترجمان اہل حق حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب سمیت دیگر اکابر اور اہم شخصیات کی کنونشن میں شرکت کیلئے ان نوجوانوں نے جتنا اہتمام کیا، جس طرح اپنی بساط کے مطابق کوشش کی اور جس طرح اپنے کارکنان کو اکابر سے رجوع، ان سے رہنمائی حاصل کرنے اور ان کی سرپرستی، وا بستگی اور نگرانی میں کام کرنے کی ضرورت کا احساس دلایا، بلاشبہ یہ آج کے دور کی اہم ترین ضرورت ہے۔

صرف ایم ایس او کے لیے ہی نہیں بلکہ آج کے دور کے ہر نوجوان کو انفرادی، اجتماعی، تنظیمی اور ہر حوالے سے اپنے اکابر و اسلاف سے وابستگی، رجوع اورمشاورت کا ہر صورت اہتمام کرنا چاہیے۔ ہماری دانست میں آج کے دور میں یہی سفینہ نجات ہے۔

طلبہ اجتماع کے لیے ایم ایس اوکے کارکنان نے مسلکی یا سیاسی تفریق سے بالاتر ہوکر جس طرح محنت کی وہ بھی قابل تقلید ہے۔ ایم ایس او کے وفود حضرت مولانا مفتی منیب الرحمن صاحب، علامہ ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمن صاحب،علامہ ابتسام الٰہی ظہیرصاحب اور دیگر تمام مسالک کے سرکردہ علماء کرام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اجتماع میں شرکت کی دعوت دی جبکہ سیاسی جماعتوں کو بھی اسی طرح بلاتفریق مدعو کیا۔

سیاسی شخصیات کی بات کی جائے تو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی صاحب، آزاد کشمیر کی مؤثر ترین شخصیات سابق صدر ریاست سردار یعقوب صاحب، معروف کاروباری شخصیت اور تحریک انصاف آزاد کشمیر کے صدر سردار تنویر الیاس اور حکومت کی طرف سے کئی وزراء بھی اجتماع میں شریک ہوئے۔ اجتماع کے انعقاد کے لیے ایم ایس او کے نوجوانوں نے جس طرح فنڈریزنگ کی، اپنا اپنا حصہ ڈالا، مخیر حضرات سے تعاون حاصل کیا وہ بھی پروگرام کی کامیابی کا بہت اہم پہلو ہے۔

اجتماع کی تیاریوں کے سلسلے میں کی جانے والی محنت کی بدولت نوجوانوں کو بہت کچھ سیکھنے اور مستقبل میں عملی زندگی میں اہم اور مؤثر کردار ادا کرنے کا سلیقہ سیکھنے میں مدد ملے گی۔ طلبہ اجتماع کے موقع پر کنونشن سنٹرجس طرح کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، شرکاء نے جس ذوق وشوق اورنظم و ضبط سے مقررین کی گفتگو سنی، مقررین کو داد دی، رسپانس دیا، جس طرح ایک منظم اور تربیت یافتہ جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے وہ اپنی مثال آپ تھا۔

سب سے اہم یہ کہ مختلف الخیال لوگوں کو بڑے احترام اور تحمل سے سنا گیا، بلکہ اس طلبہ اجتماع کا سب سے بڑا امتیاز ہی یہ تنوع تھا، ایسا خال خال ہی پروگراموں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ طلبہ اجتماع کے منتظمین نے جس طرح ہر مہمان کو عزت دی، احترام دیا، پروگرام، بیانات، وقت، ہر چیز کو مینج کیا، ہر چیز پر ہی نوجوان داد اور مبارکباد کے مستحق ہیں۔

اجتماع کے موقع پر ملک بھر کے مختلف علاقوں اور شہروں سے آنے والے نوجوانوں سے ملاقاتیں ہوئیں تو اندازہ ہوا کہ کراچی سے، خیبر پختون خواہ، کشمیر، گلگت بلتستان، جنوبی پنجاب اور ہزارہ سمیت تقریباً ہر علاقے سے ہی نمائندگی تھی۔ ان سب لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ایم ایس او کاکتنا وسیع اور منظم نیٹ ورک ملک بھر میں موجود ہے۔

 ایک خاص بات یہ تھی کہ اجتماع میں صرف ایم ایس او کے لوگ ہی شریک نہیں ہوئے بلکہ تقریباً تمام ہی طلبہ تنظیموں اور نوجوانوں کی بھرپور نمایندگی تھی جن میں سے اکثر نے پہلے سیشن میں اظہارِ خیال بھی کیا۔ اجتماع کا جو اعلامیہ جاری کیا گیا وہ بھی بلاشبہ ایک ایسی دستاویز اور ایک ایسا بیانیہ تھا جسے پاکستان کے اسلام پسند اور محب وطن لوگوں کی مشترکہ آواز قرار دیا جاسکتا ہے۔

برادرم شہزاد عباسی کی ولولہ انگیز نقابت نے پروگرام کو چار چاند لگا دیے۔ برادر رانا ذیشان صاحب نے جس خوبصورت، مرتب، مؤثر اور پرزور انداز سے ایم ایس او کا تعارف کروایا، ایم ایس او کے اہداف و مقاصد اور طلبہ اجتماع کی غرض و غایت بیان کی اس پر وہ داد کے مستحق ہیں۔ پروگرام میں معاویہ اعظم صاحب کی آمد سے نوجوانوں کے حوصلے بلند ہوئے۔

حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب اس موقع پر خود تشریف نہیں لاسکے تھے ان کی نمائندگی کرتے ہوئے اگر ان کے بیٹے صاحبزادہ مولانا اسعد محمود تشریف لے آتے توپروگرام کو چار چاند لگ جاتے۔ مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کے صاحبزادے اور حضرت صدر وفاق شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے بھتیجے مولانا زبیر اشرف عثمانی کی اجتماع کے شرکاء سے گفتگو اس اجتماع کا حاصل تھا۔

حضرت مولانا زبیر اشرف صاحب نے ہماری محمدی مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب فرمایا اور بعد ازاں کنونشن سنٹرمیں تشریف لائے، انہوں نے طلبہ اجتماع میں جو گفتگو کی، دونوں جگہوں پر آپ کے خطبات بلاشبہ آب زر سے لکھنے کے قابل ہیں۔ بڑے خاندان کے بڑے انسان کو قریب سےاور ایم ایس اوکے محنتی اور پر عزم نوجوانوں کے بیچ دیکھ کر بہت اچھا لگا، بہت خوشی ہوئی۔

عین اس موقع پر جب پڑوس میں اللہ رب العزت نے اسلام پسند طلبہ کو فتح عطا فرمائی ہے، ہمارے ہاں اسلام پسند طلبہ کا یہ اجتماع اور اس کے ذریعے اسلام اور نظریہ پاکستان سے وابستگی کا پیغام اوراتحاد ویکجہتی کا اظہار بلاشبہ ایک ایسی قابل قدر کاوش ہے جس کے یقیناً دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔ ایم ایس او کے ذمہ داران اور کارکنان کو بہت سا خراج تحسین،ڈھیروں دعائیں اور بہت سی مبارکباد دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یہی کہنا چاہوں گا کہ جس طرح اس اجتماع کے لیے انہوں نے اپنے بڑوں کی خدمت میں حاضری دی اور ان کی تشریف آوری کے لیے محنت اور فکر کی اور ان کی نگرانی اور سرپرستی کو اہمیت دی یہی سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔ یادرکھیے!جہد مسلسل اور سفر پیہم ہی نہیں، رہنمائی بھی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے ضروری ہوتی ہے۔

Related Posts