ڈرامہ ہم کہاں کے سچے تھے میں کہاں کہاں بہتری کی ضرورت ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why ‘Hum Kahan Ke Sachay Thay’ needs to raise its game?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ڈرامہ سیریل ’ہم کہاں کے سچے تھے‘ رواں سال اہم ڈرامہ بن چکا ہے۔عمیرہ احمد کے ناول سے ماخوذ اس ڈرامہ میں ماہرہ خان ، کبریٰ خان اور عثمان مختار کی اداکاری بھی دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ چکی ہے۔اورہم کہاں کے سچے تھے کے بارے میں چند نہیں بلکہ بہت سی چیزیں ہیں جو سامعین کو اس کی اگلی قسط کا انتظار کرنے پر مجبور کررہی ہیںتاہم اس ڈرامہ میں کئی جگہوں پر خامیاں بھی دکھائی دے رہی ہیں جن پرڈرامہ ٹیم کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔آئیے ان چند خامیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

اسود کا قول اور فعل
بیرون ملک رہنے اورایک سمجھدار ماں کی پرورش کے باوجود اسود بہت الجھا ہوا آدمی ہے جس میں ایک جانبدارانہ رویہ ہے اورپچھلی قسط میں بھی اس کے کردار نے دونوں خواتین مرکزی کرداروں کو مسلسل غیر واضح اشارے دیے ہیں۔

بظاہر اسود مہرین کی زندگی میں دلچسپی رکھتا ہے اور تقریباً ہر قسط میں مشال کے ساتھ اس کے بارے میں گپ شپ کرتا ہے لیکن وہ اس سے براہ راست بات نہیں کرے گا ۔ابتدائی اقساط میں اسود نے ایک بار کہا تھا کہ وہ جھوٹ بولنے والے لوگوں کو آسانی سے پکڑ سکتا ہے لیکن وہ ایک بار بھی نہیں پہچان سکے کہ مشال مہرین کے بارے میں متعدد مواقع پر کیسے جھوٹ بول رہی تھی۔ ہوسکتا ہے کہ اس کی فیصلہ کرنے کی مہارت بالکل صفر ہو۔

اسود اورمشال کا رشتہ۔
اسود بظاہر سرد مزاج رکھتا ہے اور عام پاکستانی مردوں کی طرح رشتے کو قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے تو وہ مشال کے لیے انگوٹھی کیوں لائے گا جبکہ اس نے کبھی کسی قسم کے عہد کا ارادہ نہیں کیا۔

لڑکے اور لڑکی کی دوستی کا معاملہ۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی اسود تقریباً ہر روز اپنی کزن مشال سے بات کرتا ہے لیکن مہرین صیفان کے ساتھ صرف دوستی کی بنیاد پر موجود ہے لیکن وہ اس کے خلاف متعصبانہ رائے رکھتا ہے کیونکہ اس نے ایک بار مہرین اور صیفان کو ایک ساتھ ڈنر کرتے دیکھا تھا۔

خاندان کا رویہ۔
اگر کائنات میں ایک بہترین زہریلے خاندان کے لیے کوئی ایوارڈ ہوتا تو یہ ایوارڈ طاہر خاندان کو مل سکتا ہے جس میں طاہر ، ایک جاہل چچا اور نابینا باپ ، اس کی بیوی ، ایک ماں ہے جس نے ہمیشہ اپنی اکلوتی بیٹی مشال کا موازنہ مہرین سے کیا ہے۔ ایک دادی جس نے اس جملے دھوپ میں سفید نہیں کرائے کا ستیاناس کردیا ہے۔

درحقیقت اس کے بال سورج کی وجہ سے سرمئی ہو چکے ہوں گے نہ کہ زندگی کے کسی خاص تجربے سے۔ اور ہاں یقینا ًخاندان کے اہم ارکان: مہرین اور مشال ، نفرت کے واضح شکار ہیں جو ان کے بڑوں نے ان کے اندر پیدا کی ہے۔

کمزور کردار۔
اگر ایک کمزور پلاٹ پر بنی ایک کہانی پر پابندی لگائی جائے تو اس ڈرامہ کو کوئی نہیں بچاسکتا۔
یہ ڈرامہ ان لوگوں کے لیے آنکھ کھولنے والا ہے کہ جیسے کچھ لوگ دکھ اور سن کر بھی یقین نہیں کرتے ،مشال مہرین پر مسلسل ہر غلطی کا ملبہ ڈال رہی ہے ، وہ آسانی سے جھوٹ بولتی ہے اور اس سے دور ہو جاتی ہے ، یہاں تک کہ جب دو کزنوں کے درمیان لڑائی کی بات آتی ہے تونوکرانی شبو بھی نڈر ہو جاتی ہے ۔

ڈرامہ کو بہتری کی ضرورت کیوں ہے؟
کوئی بھی ڈرامہ معاشرے پر منفی اور مثبت اثرات ضرورت چھوڑتا ہے ، اس ڈرامہ میں ایک خاندان کے منفی رویوں اور کزنز کے درمیان جاری رنجش کو بھی زیادہ بڑھاوا دیاگیا ہے ۔ڈرامہ کے اسکرپٹ کو بہتر بناکر دیکھنے والوں کو زیادہ معیاری تفریح فراہم کی جاسکتی ہے۔

Related Posts