کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر پاکستان تحریک انصاف کے ایک نمائندہ وفد نے فردوس شمیم نقوی کی قیادت میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبز واری،ابو بکر صدیقی اور حمید ا لظفر سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے فیصل سبز واری کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی کے دوستوں کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز آکر ہماری عزت افزائی کی اور ہم انکا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا بلخصوص دونکات پر تفصیلی گفتگو ہوئی،انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متعدد بار واضح کر چکی ہے کہ وہ اس مردم شماری کو تسلیم نہیں کرتی اور ہم نے 2017کی مردم شماری کی خامیوں کی بر وقت نشاندہی کی تھی۔
تحریک انصاف سے ہونے والے معاہدے کا یہ پہلا نقطہ تھااور اس پر تحریک انصاف بھی قائل تھی کہ اس مردم شماری میں خامیا ں موجود ہیں ایک ایسا ملک جہاں پر وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے وہاں لوگوں کو درست نا گنا جائے تو یہ زیادتی ہوگی۔
پیپلز پارٹی کی بدعنوان اور نااہل حکومت گزشتہ13برسوں سے نا صرف جعلی اکثریت سے حکومت کر رہی ہے بلکہ یہ بھی ایک زندہ حقیقت ہے کہ شہر ہو یا دیہات اس حکومت کی موجودگی میں ترقی نہیں کر سکتے۔
اس موقع پر فردوس شمیم نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017کی مردم شماری کو 4برس کا عرصہ گزر چکا ہے اسکے نقائص کو درست کرنا اب ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آنے والی مردم شماری کو جدیدتقاضوں پر منعقد کرانے کیلئے اپنی سفارشات مرتب کر رہی ہے جس میں یہ تجویز بھی ہے کہ مردم شماری سے قبل ایک ٹیسٹ مردم شماری کی جائیگی جسکے نتائج کا جائزہ لیکر اسکی خرابیوں کو دور کیا جائیگا۔
اور پھر مردم شماری کا انعقاد کیا جائیگا ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ پہلے شہری علاقوں کی مردم شماری ہوتی تھی اور بعد ازاں دہی علاقوں کی مردم شماری کی جاتی تھی اور پھر اس میں دھاندلی بھی کی جاتی تھی تحریک انصاف نے یہ تجویز دی تھی کہ مردم شماری دیہی اور شہری علاقوں میں ایک ساتھ کی جائے۔
صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان مردم شماری کی خامیوں پر اب بھی سراپا احتجاج ہے اور وہ اپنے مطالبے سے دسبردار نہیں ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم کہہ رہے ہیں اگر 5فیصد رہائیشی بلاکس کا آڈٹ نہیں ہو سکتا تو مردم شماری فوری ازسر نو کی جائے۔
ہم تحریک انصاف سے اور وزیر اعظم عمران خان سے ہر ملاقات میں کہتے رہے ہیں کہ مردم شماری کا مسئلہ حل کیا جائے رہی بات پی ڈی ایم کی تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئٹہ کے جلسے میں لاپتا افراد کا زکر ہوتا ہے اور ہونا چاہئے لیکن کراچی شہر سے 100سے زیادہ افراد لا پتا ہیں انکے لئے پورے پاکستان سے کہیں سے آواز نہیں اٹھتی۔
انہوں نے کہا کہ رہی بات 18ویں ترمیم کی تواس میں آئین کی شق 140Aبھی شامل ہے تو اس کی روح اور متن کے مطابق اس پر عمل کیوں نہیں ہوتا۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما علیم عادل شیخ، خرم شیر زمان،سعید آفریدی کیپٹن جمیل،ڈاکٹر سنجے اور شبیر قریشی موجود تھے۔