لاہور موٹروے پر زیادتی، خاتون کی حالت دیکھنے والے بھی رو پڑے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

motorway rape case

لاہور: موٹروے پر زیادتی کا نشانہ بنانے والی خاتون کے عزیزو ں کا کہنا ہے کہ فرانسیسی نژاد پاکستانی خاتون اپنے بچوں کو اسلامی کلچر کے مطابق پروان چڑھانے کیلئے پاکستان لائی تھی۔

خاتون اور اس کی فیملی فرانس میں مقیم تھی، ان کے پاس وہاں کی شہریت بھی تھی۔ خاتون کے ایک رشتہ دار کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو لے کر پاکستان آئی تھی کہ بچے یہیں پڑھیں اور یہیں کے اسلامی کلچر کے مطابق پلیں بڑھیں۔

تحقیقاتی ادارے کے ایک اہلکارکا کہنا ہے کہ ہم لوگ جس وقت جائے وقوعہ پر پہنچے توخاتون پولیس والوں کے آگے گڑگڑا رہی تھی کہ مجھے گولی مار دو۔میں زندہ نہیں رہنا چاہتی۔

متاثرہ خاتون ان لوگوں کو خدا کے واسطے دے رہی تھی کہ مجھے گولی مار دو۔ انہیں ان کے بچوں کا واسطہ دے رہی تھی کہ مجھے مار دو۔ اس کے اس مطالبے پر عمل نہیں ہوا تو اس نے دوسرا مطالبہ سامنے رکھا۔

خاتون کا کہنا تھا کہ یہاں موجود سب لوگ حلف دیں کہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں گے۔

اہلکار کا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت ایسی تھی کہ تفتیشی افسران و جائے وقوعہ پر موجود لوگ بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور کئی اہلکاروں کی آنکھیں چھلک گئیں۔

اس کے خاندان اور کسی بھی اور شخص کو اس وقوعے کے بارے میں پتہ نہ چلے۔وہ مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتی جس پرجائے وقوعہ پر موجود ایک ایس پی نے خاتون کو یقین دہانی کرائی کہ یہ وقوعہ بالکل بھی منظر عام پر نہیں آئیگا۔

مزید پڑھیں:غیرقانونی کام کیلئے قانونی راستہ

اہلکارکا کہنا ہے کہ خاتون کی حالت انتہائی خراب تھی۔ عموماً فارنزک سائنس ایجنسی والے ایسے مواقع پر متاثرہ شخص کی تصاویر لیتے ہیں لیکن خاتون کی حالت ایسی افسوسناک اور دردناک تھی کہ کسی کی ہمت نہیں پڑی کہ وہ اسے اس کام کیلئے کہہ سکے یا تصاویر اتار سکے۔ وہ ہاتھ جوڑ کر ان کی منتیں کر رہی تھی کہ مجھے قتل کر دو۔

Related Posts