مچھر جیسا روبوٹک ڈرون؛ چائنا کی جنگی میدان میں نئی انقلابی ٹیکنالوجی

مقبول خبریں

کالمز

zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (دوسرا حصہ)
zia-1
پانچ صہیونی انتہاپسندوں میں پھنسا ٹرمپ (پہلا حصہ)
"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ چینی میڈیا)

یہ انقلابی روبوٹ ڈرون چین کی نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی(NDUT)کی روبوٹکس لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔

چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (CCTV) کی رپورٹ کے مطابق، NDUT کے محقق لیانگ ہیکسیانگ نے اس منفرد ڈرون کو متعارف کراتے ہوئے بتایا کہ یہ مچھر جتنا چھوٹا روبوٹک ڈرون خاص طور پر اطلاعات جمع کرنے اور جنگی میدانوں میں خفیہ مشنز کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

اس ڈرون کے دو ننھے پر ہیں جو قدرتی پتوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں، اور اس کی باریک باریک ٹانگیں انتہائی نفاست کے ساتھ تیار کی گئی ہیں۔

یہ چھوٹا ڈرون اسمارٹ فون کے ذریعے آسانی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، جو اس کے استعمال کو نہایت آسان اور موثر بناتا ہے تاہم اس طرح کے ڈرونز کی تیاری ایک تکنیکی چیلنج ہے کیونکہ اس میں سنسرز، پاور ڈیوائسز، کنٹرول سرکٹس اور دیگر پیچیدہ اجزاء کو انتہائی محدود جگہ میں سمیٹنا پڑتا ہے۔

فوجیماہرین کے مطابق، ایسے ننھے اور چالاک ڈرونز کو آپریشنل علاقوں میں جاسوسی، نگرانی اور دشمن کی حرکات و سکنات کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ان ڈرونز کو طبی شعبے میں بھی مختلف مقاصد کے لیے مثلاً بیماریوں کی تحقیق اور میڈیکل آلات کی ڈیلیوری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts