فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ 1990ء کی دہائی سے ہی پیسا بیرون ملک جانا شروع ہوگیا تھا، گزشتہ 20 سالوں میں 6 ارب ڈالر سالانہ بیرون ملک منتقل ہوئے۔
ایک تقریب سے خطاب میں شبرزیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ماضی میں پیسہ باہر گیا، لوگوں نے بیرون ملک محفوظ ٹھکانے بنائے، انہوں نے اعتراف کیا کہ بیرون ملک بھیجی گئی رقم واپس پاکستان نہیں لائی جاسکتی، بیرون ملک بھیجے گئے سرمائے کو واپس پاکستان لانے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیلزٹیکس کی شرح 17 فیصد سے نہیں بڑھا رہے، زراعت سے کوئی ٹیکس نہیں آتا،ڈاکٹرز اور انجینئر بھی ٹیکس نہیں دیتے، ریٹیلر 0.3 فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب لوگ منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی پر بات کر رہے ہیں لیکن ماضی میں اس موضوع پر بات نہیں کی جاتی تھی، لوگوں نے پیسا باہر بھیج کر جائیدادیں بنائیں، دنیا میں ایسے نظام بنائے گئے کہ بیرون ملک پیسہ پارک کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالدار افراد نے اپنے گھر بیرون ملک بنائے ہوئے ہیں ، ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں، پاکستانی اب بھی اپنا سرمایہ بیرون ملک بھیج رہے ہیں جس میں کرپشن کا پیسہ 15 سے 20 فیصد ہے، پاکستانی معیشت کو ٹھیک کرنے کیلئے کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔
علاوہ ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ تمام صنعتی اور کمرشل صارفین کیلئے ٹیکس نیٹ میں رجسٹرڈ ہونا ضروری ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے کمرشل اور صنعتی صارفین سے درخواست ہے کہ وہ رجسٹریشن کروائیں۔
All industrial and commercial consumers are necessarily required to be registered for tax purposes. FBR had been using persuasive modes operandi for the same. In order to achieve the desired results an aggressive drive will be undertaken from October 15, 2019
— Syed Shabbar Zaidi (@ShabarZaidi) October 4, 2019
شبر زیدی نے مزید کہا کہ ایف بی آر ہدف حاصل کرنے کیلئے ٹیکس نیٹ میں غیررجسٹرڈ صارفین کے خلاف 15 اکتوبر سے سخت کارروائی کا آغاز کرے گا۔
وسری جانب ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹرنے آج یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کیلئے سب کو ملکر کم کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: اگلے 30سالوں میں پاکستانی معیشت کاشماربڑی مارکیٹوں میں ہوگا،ورلڈبینک
30سال میں پاکستانی معیشت کا شمار بڑی مارکیٹ میں ہوگا۔ رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15فیصد گروتھ ہوئی۔ گروتھ ریٹ سے آبادی کے تناسب سے دوگنا ہے۔ رواں مالی سال پہلی سہ ماہی میں ٹیکس ریونیو میں 15 فیصد بہتری آئی۔